احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
لیجئے جناب خلیفہ قادیان کی تحریر سے بھی معلوم ہوا کہ ان رسالوں کا اعجاز بہت تھوڑی مدت کے اندر محدود تھا۔ اس کے بعد وہ اعجاز سلب ہوگیا۔ اب اس کے مثل اہل علم لکھ سکتے ہیں۔ مگر وہ جواب جماعت مرزائیہ کے لائق توجہ نہ ہوگا۔ البتہ اہل علم خوب جانتے ہیں کہ رحمانی اعجاز کسی میعاد کے اندر محدود نہیں ہوسکتا۔ اگر شیطانی اعجاز ایسا ہو تو ہم نہیں کہہ سکتے؟ البتہ ایسے اعجاز کو ہمارے روبرو پیش کرنا شیطانی وسوسہ ہے۔ برادران اسلام نے ایسا اعجاز نہ سنا ہوگا کہ بیس دن کے اندر تک تو معجزہ رہے اور س کے بعد وہ اعجاز جاتا رہے۔ یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ اس حد بندی کی اطلاع ان کے مریدین اور معتقدین کو ہے یا نہیں؟ کیونکہ وہ اب تک ان رسالوں کو جواب کے لئے پیش کرتے ہیں اور بآواز بلند کہتے ہیں کہ اب تک کسی نے جواب نہیں دیا۔ مگر جب یہ امر مشتہر ہوچکا ہے تو یہ نہیں ہوسکتا کہ ان کی جماعت کو خبر نہ ہو۔ بلکہ ناواقفوں کو دھوکا دینا انہیں مدنظر معلوم ہوتا ہے۔ غرص یہ ہے کہ اگر کوئی جواب نہ لکھے تو اس کا اعلان ہے کہ کسی نے جواب نہیں دیا۔ اعجاز ثابت ہوگیا اور اگر کسی نے جواب دیا تو فوراً کہہ دیا جائے گا کہ جواب کی تاریخ گزر گئی۔ اب توجہ کے لائق نہیں ہے۔ غرضیکہ مرزاقادیانی کی اور ان کے متبعین کی باتیں عجب پیچ در پیچ ہوتی ہیں۔ صادقوں کی سی سچائی اور صفائی ہرگز نہیں ہے۔ اس حد بندی کی توجیہہ خلیفہ اوّل نے جو بیان کی ہے وہ لائق دید ہے۔ ص۲۳۳ میں لکھتے ہیں کہ: ’’مرزاقادیانی زمانی تحدید بھی کرتا ہے بلکہ کہتا ہے ایسا بے نظیر کلام فصیح وبلیغ عربی میں پیش کرو۔ پس دونوں قیود سے قرآن کی طرح توسیع نہیں۔ مرزاقادیانی حقیقتاً واقعی طور پر عین محمد واحمد نہیں بلکہ غلام احمد ہے… آقا کی برابر پسند نہیں کرتا۔‘‘ خلیفہ قادیان کی ایسی باتوں کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔ کیا اسی عقل وفہم پر حکیم الامتہ کا خطاب دیاگیا ہے؟ یہ تو فرمائیے کہ برابری کا نہ ہونا اور ادب اور غلامی کا ثبوت اسی پر منحصر تھا کہ جواب کے لئے ایسے انداز سے قید لگائی جائے کہ اس میعاد میں جواب لکھ کر اور چھپوا کر بھیجنا غیر ممکن ہو۔ ادب اور غلامی کا ثبوت تو اس طرح بھی ہوسکتا تھا کہ مولوی ثناء اﷲ صاحب اپنی تمام عمر میں اس کا جواب دیں یا دوسرے سے لکھوائیں اس قدر قید ان کی غلامی کے ثبوت کے لئے بہت کافی تھی۔ اس طرح کہنے سے اس قول کی بڑی عظمت ہو جاتی اور غلامی بھی قائم رہتی۔ مگر یہ نہیں کیا بلکہ نہایت سخت اور تنگ میعاد مقرر کی اس کی وجہ بجز اس کے اور کوئی نہیں ہے جو ابھی بیان کی گئی۔ اس کے علاوہ خلیفہ صاحب یہ تو فرمائیں کہ اگر برابری کا دعویٰ نہیں ہے تو: