احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
۱… پہلے سمجھ لینا چاہئے کہ جناب رسول اﷲa کا مقصد اس دعویٰ سے یہ تھا کہ اس وقت اہل عرب، کلام کی فصاحت وبلاغت میں اعلیٰ درجہ کا کمال رکھتے ہیں اور شب وروز انہیں فصیح وبلیغ نظم ونثر لکھنے کا مشغلہ ہے اور مضامین لکھ کر ایک دوسرے پر فخر اور مباہات کیا کرتے ہیں اور دوسرے ملک کے لوگوں کو عجم کہتے ہیں۔ یعنی بے زبان ’’گونگے‘‘ اس لئے ایسے وقت میں ان کاملین فصحاء کے مقابلہ میں ایک ایسا شخص دعویٰ کرے جو معمولی طور سے بھی کچھ پڑھا لکھا نہ ہو اور پھر وہ فصحائے عرب جن کی حالت ابھی بیان کی گئی اس کے جواب سے عاجز ہو جائیں اور ان کی غیرت وحمیّت اور اس فن میں دعویٰ فضل وکمال انہیں جواب لکھنے کی ہمت نہ دے۔ یہ بلاشک وشبہ بدیہی طور سے نہایت عظیم الشان معجزہ ہے اور ایسا معجزہ ہے کہ سخن شناس فصحاء کسی احتمال سے بھی اس کو غلط نہیں کہہ سکتے تھے۔ کیونکہ قرآن شریف کی عبارت اور اس کے مضامین عالیہ ان کے پیش نظر تھے۔ وہ مہر سکوت ان کے منہ پر لگا رہے تھے اور مرزائیوں کی طرح بے شرم بھی نہ تھے۔ پھر اس کا معجزہ ہونا ایک طور سے نہیں بلکہ کئی طور سے ہے۔ (۱) اس کی عبارت ایسی فصیح وبلیغ ہے کہ دوسرا کوئی فصیح وبلیغ ایسی عبارت نہیں لکھ سکتا۔ (۲) اس کے مضامین ایسے عالی اور باعث ہدایت عالم ہیں کہ کوئی بڑے سے بڑا رفارمر اور مقنن ایسی کامل ہدایت کی باتیں اور پبلک کے لئے مفید قانون نہیں بنا سکتا اور پھر وہ قانون بھی ایسا ہو جو کسی وقت لائق منسوخ ہونے کے نہ ہو۔ یہ صفت صرف قرآن مجید ہی میں ہے اور اس کا اقرار بڑے بڑے عقلاء مخالفین اسلام نے بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ قرآن مجید کا یہ دعویٰ کسی وقت اور کسی شخص سے خاص نہیں ہے۔ یعنی کوئی شخص خود لکھ کر پیش کرے یا کسی دوسرے کا لکھا ہوا ہو اور کسی وقت کا لکھا ہو وہ سامنے لائے یا آئندہ کوئی لکھے۔ مگر اس وقت اہل زبان نہ اپنا کلام پیش کر سکے نہ اپنی کسی گذشتہ بزرگ کی تحریر اس کے مثل دکھا سکے اور اب تیرہ سو برس سے زیادہ ہوگیا مگر کوئی مخالف اس کے مثل نہ لاسکا۔ ایسے کلام کے لئے آیت مذکورہ میں دعویٰ کیاگیا ہے۔ مرزائیوں کو شرم نہیں کہ مرزاقادیانی کے ان رسالوں کے لئے یہ آیت پیش کی جاتی ہے جن میں سینکڑوں غلطیاں الفاظ کی ہوں اور وہ دوسروں سے لکھوایا جائے۔ اس کے مقابل میں متعدد رسالے اور قصیدے ان سے نہایت اعلیٰ موجود ہیں۔ ۲… قرآن مجید امور ذیل کی وجہ سے معجزہ بینہ قرار پایا: (۱) ایسے انسان کی زبان سے نکلا جو معمولی طریقہ سے کچھ لکھے پڑھے نہ تھے، امی کہلاتے تھے اور یہ بدیہی بات ہے کہ ایسا شخص ایسی بے نظیر کتاب نہیں بنا سکتا جیسا قرآن مجید ہے۔ یہ