احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
انسانی طاقت سے باہر ہے۔ مرزاقادیانی ایسے نہ تھے بلکہ لکھے پڑھے تھے۔ (۲) قرآن مجید جس ملک میں نازل ہوا اسی ملک کی زبان میں لکھا گیا جس کو اس ملک والے کامل طور سے جانتے تھے اور اس کے جاننے کا انہیں دعویٰ تھا اور اس دعویٰ کے وقت اس زبان کی فصاحت وبلاغت انسانی کمال کے لحاظ سے نہایت اعلیٰ درجہ پر پہنچی ہوئی تھی۔ مرزاقادیانی نے ایسا نہیں کیا۔اگر اردو میں لکھ کر دعویٰ کرتے تو فصحائے ہند پر بالمعائنہ ان کی فصاحت کا انکشاف ہو جاتا۔ اب رہی عربی کی عبارت، نہ اس کا حال ویسا ہے جیسا کہ عرب کی جاہلیت میں تھا اور نہ اس قدر توجہ علماء کو ہے جیسی اس وقت عرب کو تھی۔ (۳) اس ملک کے رہنے والوں کو اس وقت اپنی زبان میں کمال پیدا کرنے کا نہایت شوق ہی نہ تھا بلکہ اسے مایۂ فخر سمجھتے تھے۔ (۴) پھر یہ خالی شوق نہ تھا بلکہ اس کمال کو حاصل کرتے تھے اور نظم ونثر لکھنا ان کا مشغلہ تھا۔ مرزاقادیانی کے وقت میں یہ ہرگز نہ تھا۔ اب اگر ان کے رسالوں کی طرف کوئی توجہ نہ کرے تو اعجاز کا ثبوت نہیں ہوسکتا۔ (۵) اس تحصیل کمال کے ساتھ ان کے دماغ میں کبر بھی تھا کہ ہر ایک دوسرے کو اپنے سے زیادہ کمال میں نہیں دیکھ سکتا تھا اور اپنی عمدہ نظم ونثر کو دعویٰ کے ساتھ عام جلسوں میں پڑھتے تھے اور بعض وقت یہ دعویٰ بھی کرتے تھے کہ کوئی اس کے مثل لائے۔ جس وقت حضور انورa پر قرآن پاک کا نزول شروع ہوا ہے اس وقت اس قسم کے سات قصیدے سات شخصوں کے لکھے ہوئے خانہ کعبہ پر لٹکے ہوئے تھے اور جب قرآن مجید کی فصاحت وبلاغت کو دیکھا تو وہ قصائد اتار لئے گئے۔ اس بنیاد پر کہ قران مجید نے ان کی فصاحت وبلاغت کو گرد آلود کر دیا۔ اب وہ اس لائق نہ رہے کہ قرآن مجید کے مقابلہ میں انہیں خانہ کعبہ پر لٹکا کر ان پر دعویٰ کیا جائے۔ ایسے وقت میں ان عربوں کے مقابلہ میں جن کا مایۂ ناز فصیح وبلیغ عبارت کا لکھنا تھا۔ قرآن مجید کا یہ دعویٰ پیش ہوا اور اس کے ساتھ یہ بھی کہہ دیا گیا کہ تم ہرگز نہ لاسکو گے۔ باوجودیکہ جواب کے لئے میدان نہایت وسیع رکھا گیا تھا۔ نہ اس کے لئے کوئی میعاد معیّن کی تھی نہ کسی زمانی کی تخصیص تھی کہ آئندہ کوئی لکھے۔ گذشتہ کا لکھا ہوا نہ ہو۔ بلکہ الفاظ آیت کا عموم صاف طور سے یہ مطلب بتا رہا ہے۔ (۶) کہ تم خود اس کا جواب لکھ کرلاؤ۔ (۱)یا کسی استاد۔ (۲)یا کسی گذشتہ شخص کا لکھا ہوا پیش کرو۔ (۳)یا آئندہ کسی وقت کوئی لکھے۔ (۴)اور یہ بھی ضرور نہیں۔ (۵)کہ سارے قرآن کا جواب ہو بلکہ اس کی ایک ہی سورت کا جواب لاؤ۔ غرضیکہ قرآنی تحدّی ایسی عام ہے کہ مذکورہ پانچ