احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
ناظرین! ان دونوں رسالوں کو معجزہ کہنا اور ان سے اپنی صداقت ثابت کرنا، عوام کو فریب دینا ہے۔ یہ دونوں رسالے مرزاقادیانی کے لئے معجزہ ہرگز نہیں ہوسکتے۔ بلکہ ان کے جھوٹا ہونے کی نہایت روشن دلیل ہیں اور ایک طریقہ سے نہیں بلکہ کئی طریقوں سے، اہل حق غور سے ملاحظہ کریں۔ ان دونوں رسالوں کی نسبت کہا جاتا ہے کہ جس طرح قرآن مجید جناب رسول اﷲa کا معجزہ ہے کہ آپ نے عرب وعجم کے روبرو پیش کر کے فرمایا کہ اس کے مثل لاؤ اور پھر یہ کہہ دیا کہ تم ہرگز نہ لاسکو گے اور ایسا ہی ہوا کہ کوئی اس کے مثل نہ لاسکا۔ اسی طرح مرزاقادیانی نے یہ دو رسالے پیش کئے ایک نظم، دوسرا نثر اور ایسا ہی دعویٰ کیا اور کوئی ان دونوں کے مثل نہ لاسکا۔ مناظرہ مونگیر کی کیفیت میں جو انہوں نے مرزاقادیانی کی نبوت کے ثبوت میں قرآن مجید کی آیتیں پیش کی ہیں ان میں وہ آیت بھی ہے جو رسول اﷲa نے اپنی رسالت کے دعویٰ میں پیش کی تھی۔ یعنی آیت ’’وان کنتم فی ریب مما نزلنا علیٰ عبدنا فاتوا بسورۃ من مثلہ (بقرہ:۲۳)‘‘ {یعنی اﷲ تعالیٰ اپنے تمام بندوں کو خطاب کر کے فرماتا ہے کہ اگر تمہیں قرآن مجید کے کلام الٰہی ہونے میں شک ہے تو اس کی ایک ہی سورت کی مثل تم بنالاؤ۔} جناب رسول اﷲa کے وہ صفات کاملہ جو آپa کی ذات مقدس سے مخصوص تھے ان میں مرزاقادیانی نے کہیں برابری کا اور کہیں تفوّق کا دعویٰ کیا ہے۔ حضور انورa نے جو کلام الٰہی ہدایت خلق کے لئے پیش کیا اس کے بے مثل ہونے کا دعویٰ کیا اور یہ بھی نہایت زور سے فرمادیا کہ تم کسی وقت اور کسی طرح اس کے مثل نہیں لاسکتے۔ یہ امر بھی غور کے لائق ہے کہ حضور انورa نے کسی معجزے یا کسی پیشین گوئی کو اپنی صداقت میں پیش نہیں فرمایا۔ کیونکہ منکر متعصب ہر ایک میں احتمال نکال سکتا ہے۔ کم سے کم ساحر کہہ دینا آسان ہے اور ایسا ہی کفار نے کہا مگر اس معجزے میں کوئی جائے دم زدن نہیں ہے۔ اس لئے اس میں دعویٰ کیامگر مرزاقادیانی اپنے باطل خیال میں اس کو غلط ثابت کرنا چاہتا ہے اور اپنے تفوّق کا اظہاراسے مدنظر ہے۔ اس دعوے سے مرزاقادیانی کا مقصود یہ ہے کہ مسلمانوں کے پیغمبر نے تو صرف ایک کتاب نثر میں جواب کے لئے پیش کی تھی۔ میں نظم اور نثر دونوں پیش کرتا ہوں اور کوئی جواب نہیں دے سکتا۔ یعنی میں اس میں بھی پیغمبر اسلام سے بڑھ گیا ہوں۔ یہاں جن حضرات نے مرزاقادیانی کے مدحیہ اشعار اور غلامی کا دعویٰ دیکھا ہوگا انہیں اس بیان سے تعجب ہوگا۔ مگر آئندہ بیان سے انہیں یہ تعجب جاتا رہے گا۔ یہاں حق پسند حضرات کامل طور سے توجہ فرمائیں اور اس فریب مرزائی اور اعجاز محمدیؓ میں فرق ملاحظہ کریں۔ یہاں کئی باتیں میں کہنا چاہتا ہوں: