ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
تحقیق مسائل کےلئے ایک وفد آیا تھا ۔ فرمایا کہ جی ہاں آیا تھا جو نو شخصوں پر مشتمل تھا سب انگریزی خواں بڑے بڑے بیر سٹر اور وکلاء تھے ان سے گفتگو ہوئی اس وقت سب گفتگو تو محفوظ نہیں مگر اس کا خلاصہ بیان کرتا ہوں میں نے پہلے تو بطور اصول موضوعہ کے شرائط گفتگو طے کر لیے تھے ۔ مثلا ایک یہ کہ جو بات گفتگو کے وقت یاد ہو گی عرض کر دوں گا نہ یاد ہو گی تو عذر کر دوں گا اگر پھر بھی اس کا جواب مطلوب ہو تو آپ ایک تحریر یاداشت لکھ کر لے جائے گا ۔ بعد میں جواب بھیج دیا جائے گا دوسرے یہ کہ آپ کو صرف مسائل پوچھنے کا حق ہو گا دلائل پوچھنے کا حق نہ ہو گا ۔ اسی طرح حکمتیں اور علل اور اسرار کے دریافت کرنے کا حق نہ ہو گا ۔ نیز ہم جو مسئلہ بیان کریں گے وہ درمختار ۔ شامی ۔ کنز الد قائق سے بیان کریں گے وہ قابل تسلیم ہو گا ۔ صرف تصحیح نقل ہمارے ذمہ ہو گی اس لئے کہ ہم قانون ساز نہیں قانون دان ہیں تیسرے یہ کہ عقلیات میں گفتگو کرنے کا آپ کو حق نہ ہو گا صرف منقولات سے ہر بات کا جواب دیا جائے گا میں نے ایک پرچہ لکھ کر ان کو دے دیا جس میں اس قسم کے اصول موضوعہ کی یاد داشت تھی وہ ان اصول موضوعہ ہی کو سن کر پھیکے سے پڑ گئے تھے ایک کام میں نے یہ کیا کہ ان کو آنے کے وقت اسٹیشن پر لینے کو نہیں گیا ۔ دوسرے یہ کہ ان کو خانقاہ میں نہیں بلایا اور نہ ٹھہرایا اس لئے کہ وہ یہاں پر آئیں گے تو مجھ کو ان کی تعظیم کےلئے اٹھنا پڑے گا اور میں ان کے پاس جاؤں گا تو وہ اٹھیں گے نیز وہ یہاں پر آئیں تو میں محبوس ہوں گا اور میں وہاں پر جاؤں گا وہ محبوس ہونگے اس لئے مولوی شبیرعلی کے مکان پر ٹھہرا دیا تھا ایک یہ بھی مصلحت تھی کہ میرے ان کے پاس جانے پر ان کو قدر ہو گی کہ ہمارا اتنا اکرام کیا کہ ہمارے پاس قصد کر کے آیا ان وجوہ سے یہ سب انتظام کیا گیا تھا ۔ جس غرض سے وہ لوگ آئے تھے وہ مسئلہ اوقاف کا تھا ۔ اس گفتگو میں ایک سوال بڑا ٹھہرایا تھا جس کے پیش کرنے کا مجھ کو پہلے سے احتمال تھا اور اس احتمال کی وجہ سے اس کے متعلق میں نے یہاں پر پہلے ہی اپنے بعض احباب سے مشورہ کیا تھا کہ اگر یہ سوال ہوا تو کیا جواب ہو گا کسی کی سمجھ میں نہ آیا سب چکر میں تھے خود میری ہی سمجھ میں نہ آیا تھا میں نے دعاء بھی کی تھی کہ خدا کرے یہ سوال ہی نہ ہو ۔ حاصل مطلب ان کا یہ تھا کہ متولیوں کی بد عنوانیوں کے سبب ہم ایسا قانون بنوانا چاہتے ہیں کہ اوقاف کا حساب کتاب گورنمنٹ لیا کرے یہ شرعا جائز ہے یا نہیں میں نے اس کی بالکل مخالفت کی کہ گورنمنٹ کو