ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
سے آمادگی نہیں ہوتی منھ دیکھ کر خیال ہو جاتا ہے تو طیب قلب سے نہ ہوا ۔ حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مراد آبادی رحمتہ اللہ علیہ پر غالب حالت مجذوبیت کی تھی مگر کوئی شخص رخصت کے وقت ہدیہ پیش کرتا قبول نہ فرماتے تھے اور جو شخص آتے ہی دیتا لے لیتے تھے جانے کے وقت دینے کے متعلق فرماتے کہ بھٹیارا سمجھا ہے کہ حساب لگا کر دیتا ہے کہ آٹھ آنہ کا کھانا ہو گا لاؤ روپیہ دے دو ۔ دیکھئے یہاں بھی ہدیہ میں دوسری مصلحت یعنی ادائے عوض کی مل گئی ۔ حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ زیادہ مقدار میں ہدیہ نہ لیتے تھے کم مقدار میں لیتے تھے اور لینے کے وقت بے حد شرماتے تھے فرمایا کرتے تھے کہ میری اتنی بڑی حیثیت نہیں اپنے کو ہیچ در ہیچ سمجھتے تھے فرمایا کرتے کہ بھائی زیادہ سے زیادہ ایک روپیہ دے دو ۔ اس میں بھی یہ راز ہے کہ بعض اوقات زیادہ مقدار میں طیب قلب نہیں ہوتا قلیل مقدار سے شرما کر زیادہ دیتا ہے پھر استطر ادا فرمایا کہ مجھ کو حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کی طرف زیادہ کشش ہے دوسرے بزرگوں کے ساتھ تو ان کے کمالات کی بناء پر عقیدت ہےاور حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سے اضطراری طور محبت ہے ان کی ہر بات میں ایک محبوبانہ شان معلوم ہوتی تھی ۔ ایک مرتبہ حضرت نے فرمایا کہ میاں تم بہت دنوں سے آتے ہو ۔ ہم نے تمہیں کبھی کھانا نہیں کھلایا آج تمہاری دعوت ہے ۔ دیکھئے اس سے سادگی کی کیسی عجیب و غریب شان مترشح ہوتی ہے جو محبوبانہ انداز کی بڑی فرد ہے ۔ 9 جمادی الثانی 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم سہ شنبہ (286) خاصان حق کی صحبت میں برکت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اہل اللہ اور خاصان حق کی صحبت میں ان کی دعاء میں ان کی نصیحت میں سب میں نور اور برکت ہوتی ہے دہلی میں جو حکیم نابینا ہیں ان کی نباضی مشہور ہے ۔ اس کا قصہ یہ ہے کہ انہوں نے حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سے عرض کیا تھا کہ حضرت میں نابینا ہوں بجز نبض کے اور علامات کا مشاہدہ نہیں کرتا ۔ نبض شناسی کی دعاء کر دیجئے آپ نے نبض کےلئے دعاء فرما دی جس میں اس کا کمال مشاہد ہے تو یہ اس دعاء کی برکت ہے ۔