ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
جائے یا خزانہ ہاتھ لگ جائے ۔ میں لکھ دیتا ہوں کہ میرے بہت سے دوست اور عزیز و اقارب ایسے ہیں کہ فاقہ زدہ ہیں اگر میرے پاس ایسا تعویذ یا عمل ہوتا تو وہ اس کے زیادہ مستحق تھے ۔ یہ کیا بات کہ تمہارے لئے تو ہو اور ان کےلیے نہ ہو ۔ لوگوں کے عقائد کس قدر خراب ہو گئے ہیں ۔ اور یہ خراب زیادہ تر ہوئی ہے ان جاہل فقیروں اور دکاندار پیروں کی بدولت ایسی اڑنگ بڑنگ ہانکتے پھرتے ہیں کہ جن کے نہ سر نہ پیر ۔ ان جاہلوں کی بدولت نئی نئی ایجاد ہو رہی ہیں صرف یہ نواح اور ضلع اعظم گڑھ میں تو بحمد اللہ مامون ہے ورنہ جہاں جائے یہی آفت ہے ایک صاحب نے عرض کیا کہ یہ لوگ ہر قسم کے نشے استعمال کرتے ہیں ۔ گندے رہتے ہیں جاہل ہوتے ہیں ۔ چرس ایک نشہ ہے نہایت گندی چیز ہے اس تک کو استعمال کرتے ہیں فرمایا کہ خیر چرس تو چرس ہی ہے فقیری اور بزرگی تو ایسی چیز ہے کہ کوئی چیز بھی اس کے منافی نہیں اس میں بڑی گنجائش اور وسعت ہے ۔ (21) ایک لطیفہ ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ تحریک کے زمانہ میں لوگوں نے بہت ستایا اب تو وہ زمانہ ہی ختم ہو گیا نہ وہ تحریک ہے نہ صاحب تحریک ہیں اور لطیفہ کے طور پر فرمایا کہ تحریک ہمیشہ تھوڑا ہی رہا کرتی ہے تندرستی بھی ہو جاتی ہے اب تو اس کے متعلق یہ شعر پڑھا کرتا ہوں ۔ سفینہ جب کہ کنارے پہ آ لگا غالب خدا سے کیا ستم وجور نا خدا کہئے میں نے تو پچھلے ستاتے کو بھی دل سے نکال دیا اور انتقام کا وسوسہ بھی نہیں آتا جس کی وجہ سے ہے کہ یہاں دنیا میں تو انتقام کی قدرت نہیں اور وہاں آخرت میں سوا دل تو اپنی ہی خبر نہیں نہ معلوم کس بات میں پکڑ لیا جائے اور اگر خود بچ بھی گئے اور دوسرا ہی پکڑا گیا تو ایسا کون مسلمان ہے کہ اپنے بھائی مسلمان کی تکلیف کو گوارا کر سکے تکلیف دیکھ کریہی کہنا پڑے گا کہ میں نے معاف کیا اے اللہ آپ بھی معاف فرما دیں ۔ پھر فرمایا کہ جب یہ تحریکات ٹھنڈی پڑ گئیں اور دورہ کا اثر جاتا رہا تو بہت کثرت سے خطوط طلب معافی کے آئے ۔ میں نے سب کو جواب میں لکھ دیا کہ معاف ہے لیکن اس میں دو درجے ہیں ایک تو معافی اور معافی کے بعد دل ملنا ۔ تو معافی تو اختیاری ہے سب معاف اور دل ملنا غیر اختیاری ہے اس میں معذور ہوں بقول