ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
گئے ۔ واپس دکاندار کے پاس لائے کہ بھائی یہ سب پھیکے نکل گئے واپس کر لو ۔ دکاندار نے کہا کہ اب کٹنے کے بعد میرے کس کام کے ہیں ۔ کہا کہ اچھا بھائی اور کہہ کر اس کی دکان کے برابر چادر بچھائی اور اس پر وہ خربوزے رکھ کر بیٹھ گئے اب جو خریدار اس کی دکان پر آتا ہے مولانا کہتے ہیں کہ بھائی پہلے نمونہ دیکھ لو تب خریدنا ۔ اب بکری ہی بند ہو گئی اب دکان دار گھبرایا کہ یہ کیا بلا سر پڑی کہا کہ مولوی صاحب اپنے چار آنہ لو اور میرا پیچھا چھوڑو اپنے چار آنہ لے کر اور اس کے خربوزے دے کر اپنے گھر چلے آئے ۔ عجیب حکایت ہے خوب سوجھی ان کو قاعدہ سے خیار عیب کا حق حاصل تھا اپنے حق سے منتفع ہوئے ۔ (36) حضرات اکابر کی عجیب مثال ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہمارے حضرات نک چڑھے نہ تھے ہنستے بولتے رہتے تھے ۔ مگر میں ایک آگ لگی ہوئی رہتی تھی ۔ بس یہ حالت تھی ۔ توا ہے افسردہ دل زاہد یکے در بزم رنداں شو کہ بینی خندہ برلبہاؤ آتش پارہ درد لہا میں نے اس کی ایک مثال تجویز کی ہے جیسے توا ہنستا ہے مگر کوئی ہاتھ لگا کر دیکھے کہ کیسے ہنستا ہے پتہ چل جائے گا کہ جگر میں کیا بھرا ہے ۔ (37) اہل بدعت اکثر بد فہم ہوتے ہیں ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اہل بدعت اکثر بد فہم ہوتے ہیں بوجہ ظلمت بدعت کے علوم اور حقائق سے کورے ہوتے ہیں ۔ ویسے ہی لغویات ہانکتے رہتے ہیں جس کے سر نہ پیر ۔ مثلا یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو علم غیب محیط ہے اور یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا مماثل پیدا کرنے کی اللہ کو قدرت نہیں ۔ اس قسم کے ان کے عقائد ہیں اور پہلے تو اکثر بدعتی بھی اللہ اللہ کرنے والے ہوتے تھے اس لئے فساد عقائد سے گزر کر فساد اعمال فساد اخلاق ان میں نہ ہوتا تھا اور اب تو اکثر شریر بلکہ فاسق فاجر ہیں ۔ میں ایک مرتبہ ریاست رامپور ایک مدرسہ کے جلسے میں گیا ہوا تھا ایک مجلس میں ایک مولوی صاحب جو ذاکر شاغل تھے وحدۃ الوجود کا بیان بڑے زور شور سے کر رہے تھے ۔ اثناء بیان میں میں پہنچ گیا مجھ پر نظر پڑتے ہی ایک دام اس بیان کو قطع کر دیا اس کے بعد ایک حرف اس کے متعلق نہیں کہا