ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
نہ ہو کہ اپنے محل پر جا رہی ہے اور راز اس کا یہ ہے کہ جان اپنی ملک نہیں کہ اس میں جو چاہو تصرف کر لو ۔ دیکھئے اگر جان اپنی ہوتی تو خود کشی کیوں حرام ہوتی ۔ ہاں ہاں یہ معلوم ہو جائے کہ یہاں جان دینا طاعت ہے تو وہاں کمزور مسلمان بھی قوت ایمان سے بہادر ہو جائے گا کیونکہ شجاعت میں کمی تردد سے ہوتی ہے اور بے موقع بے محل بدوں اذن شرعی کے جان دینا کوئی بہادری نہیں بلکہ بزدلی ہے جیسے خود کشی بہادری نہیں اور اگر یہ بہاری ہے تو ویسی ہی ہے جیسے عورتیں کنوں میں گر کر مر جاتی ہیں کیا کوئی عاقل ان کو بہادر کہے گا اور حقیقی شجاعت صرف مسلمان میں ہے ۔ اور شجاعت ہی کی کیا تخصیص ہے تمام کمالات کی یہی حالت ہے کہ دنیا کی غیر مسلم اقوام مسلمانوں سے کسی چیز میں نہیں بڑھ سکتیں خواہ علم ہو یا عمل ہو ۔ شجاعت ہو یا عقل ہو ۔ اس لئے کہ مسلمانوں کے اندر ایک چیز ہے جس کو ایمان کہتے ہیں اور نور ایمان کے اندر جو چیز نظر آوے گی وہ ظلمت اور اندھیرا میں کہاں نظر آ سکتی ہے اس کے موازنہ کی سہل صورت یہ ہے کہ ایک کافر کو لیجئے اور ایک مسلمان کو لیکن وہ دونوں ایک ملک ایک تعلیم ایک سے قوی ایک سی وسعت میں شریک ہوں پھر موازنہ کر لیجئے معلوم ہو جائے گا کہ کون قابل اور کون نا قابل ہے ۔ (198) تدبیر شجاعت کے خلاف نہیں ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ شجاعت اور تدبیر ایک جگہ جمع ہو سکتی ہیں دیکھئے شیر جیسا بہادر اور شجاع جانور چھپ کر شکار کرتا ہے اس سے معلوم ہوا کہ یہ دونوں ایک جگہ جمع ہو سکتے ہیں یہ جو عام لوگ کہتے ہیں کہ تدبیر شجاعت کے خلاف ہے محض غلط ہے فرمایا شیر کے ذکر پر اس کی ہیبت کے متعلق یا آ گیا ۔ ایک مدراسی طالب علم بیان کرتے تھے کہ ایک پہلوان تھا فربہی کے سبب اس کے ہاتھ کی انگلی میں ایک انگوٹھی پھنس گئی تھی کسی طرح نکلتی نہ تھی ۔ ایک مرتبہ چھکڑے میں بیلوں کو ہانکتا ہوا سفر کر رہا تھا جنگل کا موقع تھا سامنے سے شیر آ گیا اس کو دیکھ کر انگوٹھی ہاتھ سے نکل گئی ۔ (199) حضرت حکیم الامت کی شان استغناء ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کل ایک صاحب کا منی آرڈر آیا تھا بندہ خدا نے منی آرڈر تو بھیجا اور یہ نہیں لکھا کہ کس مد کا ہے ۔ آخر کوپن میں تو بہت جگہ ہوتی ہے اور وہ ہے