ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
نے استاد کی بے ادبی کی تھی اس نے خود اقرار کیا کہ تمام علم سلب ہو گیا پس حدوث و بقاء و آثار و برکات کچھ بھی ہمارے اختیار میں نہیں روز مرہ کا واقعہ دیکھئے جب سوتے ہو تو وہ علم کہاں چلا جاتا ہے اب اس کا نام چاہے اضمحلال رکھ لو یا زوال رکھ لو یا مستوریت خلاصہ یہ ہے کہ رہا تو نہیں پھر جب اٹھے تو سب موجود ہے سو وہ جب چاہیں لے لیں جب چاہیں دے دیں ان ہی کے قبضہ میں ہے ارشاد ہے واللہ یقبض و یبسط یہ ہر وقت کا عدم اور وجود بالکل اس کا مصداق ہے ۔ کشتگان خنجر تسلیم را ہر زمان از غیب جانے دیگر ست پس جس وقت نعمت پر ناز کا وسوسہ ہو تو اس وقت اس کا مراقبہ کرو کہ اس پر ہماری کیا قدرت ہے تو اس مراقبہ سے فرح بطر جاتا رہے گا فرح شکر باقی رہ جائے گا ۔ (265) بزرگوں کے افعال کو اپنی طرح سمجھو ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ان حضرات پر جو اعتراض ہوتا ہے اس کا سبب ان کی حالت کو اپنی حالت پر قیاس کرنا ہوتا ہے اسی کو مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ کار پاکاں را قیاس از خود گیر گرچہ ماند در نوشتن شیر و شیر ایک بزرگ کو کسی نے دیکھا کہ مرغ کھا رہے ہیں شبہ ہوا کہ یہ لذات نفس میں مبتلا ہیں ۔ بعد نماز جمعہ ان بزرگ نے کئی گھنٹے وعظ کہا اور اس شخص نے پوچھا کہ اب بھی مجھ کو مرغ کھانا جائز ہے یا نہیں یعنی اس مصلحت سے کھایا تھا کہ اس طاعت کی قوت ہو یہ شخص بہت شرمندہ ہوا ۔ (266) بے نتیجہ خیالات میں وقت ضائع نہ کرو ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ انسان کو چاہیے کہ کام میں لگے اور بے نتیجہ فکروں میں نہ پڑے مثلا یہ کہ معصیت ہو گئی تھی اس سے توبہ بھی کر لی تھی معلوم نہیں وہ قبول ہوئی یا نہیں آخر اس سے کیا فائدہ اگر کسی وقت زیادہ پریشان ہو تجدید توبہ کر لے اور پھر کام میں لگ جاوے مطلب میرا یہ ہے کہ آگے چلنے کی فکر کرے بے نتیجہ خیالات میں وقت صرف نہ کرے اعمال میں وقت صرف کرے اور راز اس کا یہ ہے کہ انسان مکسوب اور اختیاری اعمال کا مکلف ہے چنانچہ ارشاد ہے للرجال نصیب مما اکتسبوا و للنساء