ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
نقل کرتے ہوئے حجاب ہوتا ہے یہ الفاظ میری ذات سے کہیں اعلی اور ارفع ہیں محض حضرت کی شفقت اور محبت ہی پر محمول کیا جا سکتا ہے ۔ یہ حضرت کا اپنے چھوٹوں کے ساتھ برتاؤ تھا ۔ اب دعوی تو کرتے ہیں حضرت کے نقش قدم پر چلنے کا مگر حضرت جیسا حوصلہ تو پیدا کر لیں ۔ بقول مشہور اگرچہ شیخ نے داڑھی بڑھائی سن کی سی مگر وہ بات کہاں مولوی مدن کی سی فرمایا کہ حضرت کے ایک خاص معتقد اور معتمد مولوی صاحب مجھ سے یہ روایت بیان کرتے تھے کہ مرض الموت میں جب حضرت دہلی میں تھے اختلافات کی خبریں کانوں میں پڑیں تو حضرت نے فرمایا کہ لاؤ پھر میں ہی کچھ اپنی راؤں سے ہٹ جاؤں یہ اختلاف تو اچھا نہیں معلوم ہوتا ۔ سو اگر حضرت میرے اختلاف کو باطل سمجھتے اور حضرت کو ان سے ناگواری ہوتی تو اپنے مسلک اور مشرب کی نسبت کیسے فرما سکتے تھے کہ لاؤ میں ہی کچھ اپنی راؤں سے ہٹ جاؤں یہ حضرت کا فرمانا بتلا رہا ہے کہ حضرت اس اختلاف کی حقیقیت سے اچھی طرح پر واقف تھے ۔ ایک بار حضرت نے اس کی نسبت فرما دیا تھا کہ کیا میرے پاس کوئی وحی آتی ہے یہ محض میری رائے ہے اس طرح اس کی بھی ایک رائے ہے تو یہ حضرات تو ہر چیز کو اپنی حد پر رکھنے والے تھے اب تو اتباع کا محض دعوی ہی دعوی ہے اور میں تو ایک اور بات کہا کرتا ہوں کہ حضرت مولانا کو ان لوگوں نے پہچانا ہی نہیں اپنے اوپر قیاس کرتے ہیں ۔ حضرت جیسی ہستی اب کہاں ۔ کار پاکاں را قیاس از خود گیر گرچہ ماند درنوشتن شیر و شیر (105) بزرگوں کا متبع کون ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ایک واقعہ اور بھی اس سفر کا ہے جس وقت حضرت مالٹا سے تشریف لائے تھے تو ایک مولوی صاحب جو ذرا بے تکلف ہیں مجھ سے کہا کہ آپ کو خبر بھی ہے کہ غدر میں آپ کے بزرگ کھڑے ہوئے تھے ۔ میں نے کہا کہ جی ہاں خبر ہے اور ایک بات کی اور بھی خبر ہے وہ یہ کہ بعد میں بیٹھ بھی گئے تھے تو تم منسوخ پر عمل کرو اور میں ناسخ پر ۔ آخری قول اور فعل حجت ہوا کرتا ہے تو آخر فعل اپنے بزرگوں کا بیٹھ جانا ہی ہے تو اب بتلاؤ کہ بزرگوں کے متبع تم ہوئے یا میں اس کا کوئی جواب نہیں بن پڑا ۔ (106) حضرت شیخ الھند کی ایک عجیب بات ایک سلسلہ گفتگو میں اپنے حضرات کے اخلاق حمیدہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت