ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
پاک پڑھ کر ایصال ثواب کر دیا جاوے ۔ فرمایا کہ صورت مروجہ تو ٹھیک نہیں ۔ ہاں احباب خاص سے کہہ دیا جاوے کہ اپنے اپنے مقام پر حسب توفیق پڑھ کر ثواب پہنچا دیں باقی اجتماعی صورت سو اس میں بھی وہی کھانے کی سی گڑ بڑ ہے ۔ لوگ مختلف نیتوں سے آتے ہیں اور اکثر ریاء سے ۔ میری ہمشیرہ والدہ مولوی ظفر احمد کا انتقال ہوا میں اس وقت مدرسہ جامع العوم کانپور میں تھا عین درس کی حالت میں خط پہنچا رنج ہوا طلبہ نے محسوس کیا ۔ سبق نہیں پڑھا چہرہ سے معلوم کر لیا کہ کوئی حادثہ ہوا حالانکہ میں نے ظاہر نہیں کیا تھا مگرمعلوم ہو گیا مجھ سے اجازت چاہی کہ جمع ہو کر قرآن خوانی کریں ۔ میں نے کہا کہ ایسا نہ کرو ۔ بلکہ اگر جی چاہے سب اپنے اپنے حجروں میں جس قدر جی چاہے قرآن پاک پڑھ کر ثواب پہنچا دو ۔ اور مجھ کو بھی خبر نہ کرو اور اس صورت میں اگر تین بار قل ہو اللہ پڑھ کر بخش دو گے جس سے ایک قرآن کا ثواب مل جاوے گا یہ اس سے اچھا ہے کہ دس پارہ پڑھ کر مجھ کو جتلاؤ ۔ اللہ تعالی کے یہاں تھوڑے بہت کو نہیں دیکھا جاتا خلوص اور نیت دیکھی جاتی ہے اور یہ طریق اس لئے تجویز کیا گیا کہ اگر جمع ہونگے تو کچھ تو خلوص سے پڑھیں گے اور کچھ اس لئے شریک ہونگے کہ اگر شریک نہ ہوئے تو یہ کہیں گے کہ ان کو ہم سے ہمدردی نہیں پھر ثواب کہاں اور احسان کی گٹھڑی سر پر رہی ۔ اور حق تعالی خلوص کو دیکھتے ہیں ۔ کثیر قلیل پر نظر نہیں فرماتے حتی کہ اگر ایک شخص ایک امرود کسی کو خلوص اور محبت سے دے اور ایک بدون خلوص اور محبت کے سو روپیہ دے تو ان میں وہ ایک امرود دینے والا عنداللہ افضل ہو گا ۔ (69) حق تعالی شانہ کی بے انتہا رحمتیں ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ مشاہدہ اور معمول ہے کہ کثیر قلیل پر خود ہماری ہی نظر نہیں ہوتی محبت و خلوص کو دیکھتے ہیں تو حق سبحانہ تعالی تو کیا نظر فرماتے ۔ بھوپال کے قریب کی ایک ریاست کے نواب صاحب کے بھیجے ہوئے ایک شخص یہاں پر آئے تھے بہت کچھ لائے تھے مگر میں نے عذر کر دیا کہ بدون بے تکلفی کے پہلی ملاقات میں ہدیہ لیا نہیں کرتا ۔ میرا یہ معمول ہے اس لئے نہیں لیا کیونکہ خلوص مشکوک تھا اور ایک غریب ایک اکنی لے کر آیا اور کہا کہ ایک پیسہ رکھ لو اور باقی تین پیسے واپس کر دو محبت اور خلوص کے جوش میں لے کر آگیا ۔ میں نے نہایت قدر دانی کے ساتھ لے لیا تو حق تعالی کیا کثیر اور قلیل پر نظر فرماتے