ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مسلمان اگر اسی پر آمادہ ہو جائیں کہ ہم کو آخرت میں سب کچھ مل جائے گا تب بھی ان کی ساری پریشانیاں دور ہو جائیں اور تمام دنیا کے مقابلہ میں کھڑے ہو سکتے ہیں اور خیر آخرت تو بڑی چیز ہے دنیا ہی کے بہت سے مفاد ایسے ہیں کہ وہ اتفاق پر موقوف ہیں یہ تو دنیاوی کاموں کےلئے بھی اتفاق نہیں کرتے ۔ اب تو حالت مسلمانوں کی نا اتفاقی کی یہ ہے کہ یہاں پر ایک مکان ہے اس میں ہمیشہ سے قربانی ہوتی تھی یہ مکان ہندوؤں کے محلہ میں ہے اس مکان میں ہندؤں نے قربانی کو روکا ۔ مقدمہ ہوا ایک مسلمان کو توڑ لیا مسلمانوں کے خلاف اس کی شہادت گزری قربانی اس مکان میں بند ہو گئی اور ملا کیا ان مسلمان صاحب کو ایک اچکن کا کپڑا ۔ یہ مسلمانوں کی ذہنیت رہ گئی کہ طمع سے اس قدر مغلوب ہو جاتے ہیں کہ ایک مولوی صاحب سچ کہتے تھے کہ مسلمان خوف سے تو مغلوب نہیں ہوتا مگر طمع سے مغلوب ہو جاتا ہے ۔ 20 جمادی الثانی 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم شنبہ (422) تعویذ لکھنے کےلئے بشاشت ضروری ہے ایک شخص نے تعویذ کی درخواست کی اور یہ نہیں بتلایا کہ کس چیز کا تعویذ دریافت فرمایا کہ پوری بات کہہ چکے عرض کیا کہ جی ۔ فرمایا ہماری سمجھ میں نہیں آئی اور کیا ادھوری بات کو کوئی سمجھ سکتا ہے ۔ عرض کیا کہ بخار کے واسطے ضرورت ہے ۔ دریافت فرمایا کہ کیا پہلے یہ کہا تھا عرض کیا کہ نہیں ۔ فرمایا کہ میں کاہے کا تعویذ دیتا عرض کیا کہ غلطی ہوئی ۔ فرمایا کہ اس غلطی کا نشانہ ہم کو ہی بنایا جاتا ہے ۔ تم نے کبھی بازار جا کر سودا خریدا ہو اسٹیشن پر جا کر ٹکٹ خریدا ہو حکیم کے پاس جا کر نسخہ لکھوایا ہو اور دوا خریدی ہو وہاں یہ غلطی نہیں ہوتی اس غلطی کےلئے بھی ہم ملانے ہی تختہ مشق کو رہ گئے ہیں ان کی نہ وقعت نہ عظمت نہ محبت نہ رحم نہ انصاف ۔ پھر اس رنج کی حالت میں اگر تعویذ بھی لکھ دوں تو اصول عالمین کی بناء پر کہتا ہوں کہ اس کا اثر نہیں ہوتا ۔ بھنگی کے یہاں بھی جا کر پوری بات کہیں گے کہ جلد چل کر کما لے ہم لوگوں کو بھنگی سے بھی بد تر اور ذلیل سمجھتے ہیں ۔ ان لوگوں کے کہیں کان نہیں کھولے جاتے اب ان شاء اللہ تعالی یہ دوسری جگہ بھی ادھوری بات نہ کہے گا چاہے مجھ سے خفا ہی ہو جائے پھر اس شخص کی