ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
اور تمام بے دار مغزیاں اور لسانی ختم ہو جاتی ہیں ۔ میں سچ عرض کرتا ہوں میرا جی تو یوں چاہتا ہے کہ تمام قصبہ کی مسجدوں کی از سر نو مرمت کرا دوں ۔ مگر میرا معمول یہ ہے کہ میں اپنے ذمہ تو کوئی کام رکھتا نہیں نہ دوسرے کے بھروسہ دیتا ہوں مگر فکر ذمہ داروں سے زیادہ ہو جاتی ہے ۔ 17 جمادی الثانی 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم چہار شنبہ (382) ایک حجام کی بے اصولی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کل ایک نائی گنگوہ سے آیا تھا ایسی بے ہودگیاں لوگ کرتے ہیں وہ پشت کی طرف آ کر کھڑا ہو گیا ۔ میں نے کہا کہ کون صاحب ہیں تب سامنے آیا اور ایک پرچہ دیا اس وقت تک میں نماز سے بھی فارغ نہ ہوا تھا ۔ مغرب کے بعد کا وقت تھا اس وقت لالٹین بھی روشن نہ تھی پھر یہ بھی نہیں بتلایا کہ مجھ کو فلاں شخص نے بھیجا ہے ۔ بہت لوگ آتے ہیں پرچہ لاتے ہیں ان کی اپنی حاجت ہوتی ہے اس لئے اس میں دوسرے وقت آنے کو کہہ دیتا ہوں مگر میں نے کہا کہ اب تمہارے لئے لالٹین جلاؤں پھر بڑھاؤں کیونکہ اس وقت کا جلانا محض اسی کی ہی ضرورت سے ہوتا ہے پھر یہ سلسلہ لامتنا ہی بھی تو ہو سکتا ہے کہ پھر کوئی آ جائے پھر جلاؤں بس میں اسی کا ہو رہا غرض وہ شخص بے بتلائے چلا گیا اور پھر صبح بھی نہیں ملا ایسے ایسے کوڑ مغز اور بد فہم لوگ دنیا میں آباد ہیں ۔ خدا معلوم عقلیں کیا ہوئیں نہ کوئی اصول ہیں نہ قاعدہ ۔ سب ایک ہی مرض کے شکار ہو رہے ہیں نہ معلوم وہ مدرسہ ہے کہاں جہاں یہ بے اصولی کی تعلیم پاکر آتے ہیں ۔ (383) اپنی نسبت عالی خاندان کی طرف کرنا حب جاہ ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ تو بعض لوگوں کا خیال فاسد ہے کہ خواہ مخواہ متعارف شریفوں پر شبہ کرتے ہیں کہ یہ چھوٹی قوموں کے لوگوں کو ذلیل سمجھتے ہیں ۔ یہ تو ظاہری الزام محض کہنے کےلئے ہے باقی اصل بات اور ہے وہ ہے کہ یہ الزام دینے والے خود مرض جاہ میں مبتلا ہیں ۔ اسی لئے اپنے اصلی نسب سے اعراض کر کے اونچی قوموں میں شریک ہونا چاہتے ہیں پھر باتیں جس قدر کرتے ہیں سب متضاد ۔ ایک طرف تو کہتے