ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
مشائخ خود بے چارے ان امراض میں مبتلا ہیں وہ دوسروں کی کیا اصلاح کریں گے جس کو خود راہ نہ معلوم ہو دوسرے کو کیا بتلائے گا ۔ (400) صحبت کاملین کی ضرورت ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ایک مولوی صاحب کہتے تھے کہ مسلمان خوف سے تو مغلوب نہیں ہوتے مگر طمع سے مغلوب ہو جاتے ہیں اور میرا یقین ہے کہ اگر کسی کامل کی صحبت میں کچھ روز رہے تو یہ طمع کا مادہ مغلوب ہو جائے گا پھر اس سے بھی مغلوب نہ ہو گا ۔ (401) علماء و مشائخ کےلئے تملق کی بدنامی سے تکبر کی بد نامی بہتر ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اکثر علماء و مشائخ نے خود ایسا طرز اختیار کر رکھا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو ان کو نظر تحقیر سے دیکھنے کا موقع ملا ۔ ہمارے بزرگوں نے ہمیشہ ایسے طرز سے بحمد اللہ اجتناب رکھا ایک ثقہ شخص روایت کرتے تھے کہ حیدر آباد دکن میں ایک رئیس کے پاس بیٹھا تھا اس رائیس کے پیر صاحب تشریف لائے ہیں اس رئیس نے یہ سن کر کہا کہ آ لیا خبیث ڈاکو دنیا کو لوٹتا پھرتا ہے اور پھر دروازہ پر جا کر استقبال کیا اور بڑے احترام سے لا کر مسند پر بٹھلایا اور خود ایک طرف دوزانوں ہو کر بیٹھا اور معقول نڈردی جب وہ پیر صاحب چلے گئے پھر رئیس نے وہی الفاظ دہرائے کہ لوٹنے آیا تھا لوٹ کر لے گیا ۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے جب پوچھا آپ کے دل میں اعتقاد نہیں تو اکرم میں کیا مجبوری تھی کہنے لگا کہ و نعداری بس یہ وقعت ہے ایسے بے حیاؤں کی ۔ یہ ان کی سزا ہے خود ذلیل ہوئے اور طریق کو ذلیل کیا شرم نہیں غیرت نہیں اب ان پر قیاس کر کے یہ امراء سب ہی علماء و مشائخ کی تحقیر کرنے لگے اس تحقیر سے ان سے بد تمیزی کی حرکات صادر ہوتی ہیں اور مجھ کو ان حرکات پر تغیر ہوتا ہے گو خود وہ حرکات معمولی ہی ہوتی ہیں سو مجھ کو جو ان لوگوں کی بعضی چھوٹی حرکات پر اس قدر اور جلد تغیر ہو جاتا ہے وہ اس حرکت کی منشاء پر ہوتا ہے کہ یہ ملازموں کو حقیر اور ذلیل سمجھتے ہیں باقی ایسے امراء سے تعلق رکھنے کو میں منع نہیں کرتا جو دین اور اہل دین کا ادب کرتے ہیں مگر تملق کو ان کیلئے بھی منع کرتا ہوں ۔ یہ تو ہرگز نہیں چاہیے خصوصا علماء کو ان کے دروازوں پر جانا اور وہ بھی چندوں وغیرہ کے سلسلوں میں مجھ کو تو اس سے بہت ہی غیرت آتی ہے اور یہی طرز