ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ۔ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے ذکر میں ایک خاص کیف ہوتا ہے ۔ فرمایا کہ مقبول کی یہی شان ہوتی ہے ۔ (214) مقبول کی شان ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ اصلاح کا باب بڑا ہی نازک ہے ۔ بدوں مہارت فن کے مشکل ہے کہ کسی کی اصلاح کر سکے ۔ ایک صاحب نے اپنے حالات لکھے تھے ۔ ان کی چند مرتبہ کی مکاتبت کے بعد میں نے لکھا کہ آپ نے نا تمام جواب دیا ہے یہ تو خیال کا انقلاب ہے ۔ میں اعمال کا انقلاب پوچھتا ہوں ۔ (215) ایک صاحب سے اعمال کے انقلاب کا سوال ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ایک صاحب ہیں نہایت قابل ہیں پہلے وہ بالکل جنٹلمین تھے ۔ اب حضرت کے وعظ دیکھتے ہیں ۔ بالکل حالت بدل گئی ۔ ایک صاحب نے ان سے کہا کہ ہندوستان میں حضرت سے بڑھ کر کوئی نہیں انہوں نے کہا کہ نہیں بلکہ تمام دنیا میں حضرت مولانا سے بڑھ کر کوئی نہیں ۔ فرمایا کہ انہوں نے دنیا دیکھی کہاں ہے جو ان کا یہ کہنا صحیح مانا جائے یہ تو ایسی بات ہے کہ جیسے ہماری ایک تائی صاحبہ تھیں انہوں نے کسی بات پر بھائی اکبر علی مرحوم سے کہا کہ دنیا میں یوں ہی ہوتا ہے ۔ بھائی مرحوم نے کہا کہ تمکو دنیا کی کیا خبر ۔ میرا گھر تمہارا گھر ہے بس یہ تمہاری دنیا ہے تم نے دنیا دیکھی کہا ہے ۔ اس طرح ان بے چاروں نے دنیا دیکھی کہاں ہے ۔ دوسرے ان بے کار باتوں میں رکھا کیا ہے ۔ کام کی باتیں کرنا چاہیے ۔ کام میں لگنا چاہیے ۔ یہ مسلم ہے کہ وعظ دیکھ کر اپنی اصلاح میں لگے ہوئے ہیں مگر یہ باتیں بے کار ہیں کوئی ایسا دنیا میں ہو یا نہ ہو ان کو اس سے کیا بحث ۔ 7 جمادی الثانی 1351ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم یکشنبہ (216) کام کی باتوں کی ضرورت ایک صاحب نے عرض کیا حضرت السنۃ الجلیہ میں وحدتہ الوجود کی بحث ہے ، یا نہیں فرمایا کہ السنۃ الجلیہ میں بزرگوں کی چیزوں کی تحقیق ہے جن سے لوگ تمسک کرتے ہیں مثلا