ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
(25) بزرگوں کے جوابات عجیب ہوتے ہیں ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اعتراض کر دینا کونسا مشکل ہے مشکل تو کام کرنا ہے یا کام ک بات کہنا یا اس کا سمجھنا ۔ میری تصانیف پر رات دن عنایت فرما اعتراضات کرتے رہتے ہیں چنانچہ حفظ الایمان کی عبارت پر اعتراض ہے حالانکہ اس کی عبارت بالکل صاف اور اس کا مفہوم بالکل بے غبار ہے لیکن عناد اور بغض و حسد کا کسی کے پاس کیا علاج ۔ حضرت مولانا محمد اسماعیل صاحب شہید رحمتہ اللہ علیہ کی تقویتۃ الایمان کی عبارت پر اعتراض کرتے ہیں وہ عبارت یہ ہے کہ اگر خدا چاہے تو محمد جیسے سینکڑوں بنا ڈالے یہ ایک بڑا اعتراض ہے جس پر مخالفین کا ناز ہے کہ اس کا کوئی جواب نہیں ۔ حضرت مولانا احمد علی صاحب محدث سہانپوریؒ نے ایک مولوی صاحب کو اس عبارت پر اعتراض کرنے کے وقت جو جواب دیا تھا عجیب و غریب ہے اور بزرگوں کے جواب ہوتے ہی ہیں عجیب مناظرین کا ذہن وہاں تک نہیں پہنچتا ۔ اس مولوی صاحب نے یہ اعتراض کیا تھا کہ حضرت شہید صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے تقویتۃ الایمان میں اس عنوان سے ایک عبارت لکھی ہے کہ اگر خدا چاہے تو محمد جیسے سینکڑوں بنا ڈالے اور محاورہ میں یہ صیغہ بنا ڈالے تحقیر کا ہے تو اس میں حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی تحقیر ہے اور یہ کفر ہے ۔ حضرت مولانا نے جواب فرمایا کہ تحقیر تو ہے مگر فعل کی تحقیر ہے مفعول کی نہیں ۔ بنانے کی تحقیر ہے یعنی بنانا سہل ہے عظیم اور ثقیل نہیں ۔ کہنے لگے حضرت یہ تو تاویل ہے ۔ فرمایا بہت اچھا اگر تاویل ہے جانے دیجئے یہ حضرات عجیب شان کے تھے کسی بات کے پیچھے نہ پڑتے تھے بڑے ظرف کے لوگ تھے کسی بات کے درپے نہ ہوتے تھے ۔ اتفاق سے دو تین ہی روز کے بعد یہی معترض مولوی صاحب مولانا سے عرض کرنے لگے کہ حضرت مشکوۃ شریف ۔ ترمذی شریف تو آپ کے یہاں چھپ چکیں اب بیضادی شریف بھی چھاپ ڈالیے ۔ مولانا نے فورا فرمایا کہ مولوی صاحب یہ وہی ڈالنا ہے جس سے تحقیر ہوتی ہے آپ نے بیضادی کی تحقیر کی جو مشتمل ہے قرآن پر اور کل کی تحقیر جزو کی تحقیر ہے ۔ اور قرآن کی تحقیر کفر ہے اب بتلائیے وہی کفر کا فتوی آپ پر ہوتا ہے یا نہیں ۔ اس وقت معترض مولوی صاحب کی آنکھیں کھلیں اور عرض کیا کہ کیا حضرت واقعی اس کا مطلب اور مفہوم تو خود میرے ذہن میں وہی تھا کہ آپ کے پاس سامان موجود ہے آپ کا چھاپ دینا