ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
الگ کر اور کیا کرتا وہ چونکہ ایک زمانہ تک اس کی وقعت اور احترام کرتا رہا تھا اس عنوان کا متحمل نہ ہوا اور حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے جا کر اس واقعہ کو اسی طرح عرض کیا کہ حضرت شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ بھائی گھر جا کر اس کے بند کاٹ ڈالو اس نے بخوشی جا کر بند کاٹ ڈالے معنوں میں ایک عنوان جدا جدا لیکن اثر میں زمین آسمان کا فرق ۔ دوسرا واقعہ ۔ حضرت شہید صاحبؒ کے پاس ایک شخص آیا اور عرض کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی ایک کاغذی تصویر میرے پاس ہے میں اس کو کیا کروں ۔ فرمایا کہ توڑ پھوڑ الگ کرو اور کیا کرتے وہ شخص حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے پاس حاضر ہوا اور یہی عرض کیا سن کر فرمایا کہ وہ تصویر جاندار ہے یا بے جان ۔ عرض کیا کہ بے جان ۔ فرمایا کہ صاحب تصویر بے جان ہو گئے تھے اور وفات پا گئے تھے تو ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا گیا تھا ۔ عرض کیا غسل و کفن دے کر دفن کر دیا تھا ۔ فرمایا کہ تم بھی یہی معاملہ کرو ۔ مشک اور عنبر کے پانی سے غسل دو قیمتی کپڑے کا کفن دو اور ایسے مقام پر دفن کر دو جہاں کسی کا پاؤں نہ پڑے اس شخص نے بخوشی اس تدبیر کو قبول کر کے عمل کر لیا ۔ حضرت مولانا شہید صاحب رحمۃ اللہ علیہ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی طرح تعلیم میں ایسے لطائف کی رعایت نہ فرماتے تھے اس لئے لوگ حضرت شہید صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیم کے متحمل نہ ہوئے اور حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیم رعایت مذاق عوام کے ساتھ ہوتی تھی اس کے لوگ متحمل ہوئے ۔ اور میں ان دونوں تنظیموں کے تفاوت کو اس طرح بیان کیا کرتا ہوں کہ حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیم کا نفع عام تھا تام نہ تھا اور حضرت مولانا شہید رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیم کا نفع تام تھا عام نہ تھا ۔ یہی بات یاد رکھنے کی ہے کہ مصلح کے ذمہ تعلیم کےلئے ایسی غیر موحش تدابیر کا تجویز کرنا لازم نہیں اگر ایسا ہو تو یہ اس کا تبرع اور احسان ہے ورنہ اصل تعلیم حق وہی ہے جو حضرت شہید رحمۃ اللہ علیہ کا مسلک اور طرز ہے ۔ (27) فن تربیت ایک نازک فن ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ فن تربیت نہایت ہی نازک فن ہے ۔ مشائخ نے عجیب عجیب طرح پر اصلاح کی ہے ۔ ایک بزرگ کے پاس ایک شخص آیا اور عرض کیا کہ حضرت کوئی کہتا ہے کہ آٹھ تراویح ہیں کوئی بارہ بتلاتا ہے کوئی بیس ۔ اس میں کیا ہونا چاہئے ۔ سائل عامی شخص