ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
اس کی بالکل ایسی مثال ہے کہ کوئی شخص سونا لے کر لوہار کے پاس جاوے کہ اس کے جھومکے اور کرن پھول بنا دے یا لوہا لے کر سنار کے پاس جاوے کہ اس کا کھرپا اور ارہ بنا دے تو ایسا شخص نرا کھرپا ہی ہو گا اب آپ ہی فیصلہ کریں کہ کیا جھومکے اور کرن پھو بن جائیں گے یا کھرپا اور ارہ تیار ہو جائے گا ایسے ہی جو کام علماء کا ہے علماء سے لو جو کام لیڈروں کا ہے ان سے لو ۔ (337) رشتہ کے معاملہ میں بزرگوں سے صرف دعا کرانا چاہیے فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے اپنی لڑکی کے رشتہ کے بارے میں مجھ سے مشورہ کیا لکھا ہے ۔ یہ بھی وہی مرض ہے جس کا کام ہے اس سے وہ کام تو نہیں لیا جاتا اور دوسرے کاموں کی اس سے امید اور توقع کی جاتی ہے ۔ بھلا مجھ کو رشتوں کے معاملات کیا تعلق ہاں دعاء وغیرہ کےلئے جو لکھا جائے اس کا مضائقہ نہیں ۔ یہ خرابیاں بھی پیر جیوں کی بدولت پیدا ہوئیں ۔ پیر جی کیا ہیں مرید کے ہر کام ہر بات کے ٹھیکیدار ہیں ۔ ہر چیز میں مرید کے دخیل ہوتے ہیں ۔ رشتہ ناتوں تک میں دخل جوڑ توڑ لگاتے رہتے ہیں ۔ ایسے بڑے ٹھیکیدار ہیں میں نے لکھ دیا ہے کہ مجھ کو اس سے کچھ تعلق نہیں ۔ خصوصا شادی بیاہ کے کاموں میں تو اپنے عزیزوں کے بھی نہ پڑنا چاہیے ۔ بڑا ہی واہیات قصہ ہے بھائی منشی اکبر علی مرحوم کی چند لڑکیاں ہیں ان کے رشتوں وغیرہ میں میں نے کبھی دخل نہیں دیا ۔ اکثر لوگوں کے خطوط میرے پاس آتے ہیں یہ سمجھ کر کہ خاندان میں بڑا ہے ۔ میں جواب میں یہ شعر لکھ دیا کرتا تھا ۔ ماہیچ نداریم غم ہیچ نداریم دستار نداریم غم پیچ نداریم مسلمانوں کا تو یہ مذہب ہونا چاہیے ۔ کہ باستثناء ضرورت شدیدہ ایک ہی کی طرف مشغول رہے اور یہ حالت رہے ۔ ما قصہ سکندر و دارا نہ خواندہ ایم از مابجز حکایت مہر و وفا مپرس ایک بزرگ کی حکایت ہے کہ حضرت خضر علیہ السلام ان سے ملے ان بزرگ نے زیادہ التفات نہیں کیا تو حضرت خضر علیہ السلام نے فرمایا کہ مجھ کو آپ نے پہچانا نہیں ۔ کہا کہ خدا ہی کے پہچاننے سے مجھ کو فرصت نہیں گو دینوی یا دینی ضرورت سے کسی سے تعلق یا توجہ کرنا شغل مع اللہ کے منافی نہیں مگر بعض اوقات اس تعلق کا اثر ضرورت پر غالب ہوتا ہے ۔ (338) ہر گاؤں میں ایک قطب ہوتا ہے