ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
ہو جائے اور حق تعالی کو بندہ کے ساتھ رضا کا تعلق ہو جاوے یہ موقوف ہے دوام طاعت اور کثرت ذکر پر یہ بدوں اس کے نصیب نہیں ہو سکتی اور یہی نسبت مطلوب ہے باقی جو نسبت بمعنی کیفیت ہے وہ مطلوب نہیں ۔ (303) بے فکری کی خرابی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ معاشرت تو لوگوں کی بالکل ہی خراب اور برباد ہو گئی ۔ ایک صاحب نے میرے پاس خط بھیجا ہے ایک پرچہ دوسرے صاحب کے نام اس میں رکھ دیا ہے میں نے ان صاحب سے پوچھ کر جواب تو لکھ دیا ہے مگر یہ بھی لکھ دیا ہے کہ میرے خط میں دوسرے کے نام کا پرچہ مت رکھا کرو مجھ کو اس سے تکلیف ہوتی ہے میں کہاں پہنچاتا پھروں یا جواب کا انتظام کیا کروں ۔ اگر کفایت کا خیال ہے تو اس کی دوسری صورت یہ ہے کہ ان کے نام خط لکھا کروں اور میرے نام کا پرچہ اس میں رکھ دیا کرو وہ مجھ کو دیا کریں ایسی باتوں کا خیال لوگوں کو مطلق نہیں ہوتا کہ ہمارے اس فعل سے دوسرے پر کیا اثر ہو گا جو جی میں آیا کر لیا غور اور فکر سے کوئی کام نہیں کرتے ۔ یہ سب اس بے فکری کی خرابی ہے ۔ اس وقت مسلمانوں میں نہ دنیا ہی کی فکر ہے نہ آخرت کی بڑا افسوس ہے ۔ (304) اپنے آخری وقت کا استحضار ایک صاحب نے بعض جسمانی شکایتیں حضرت والا کی ضبط کیں تھیں اس لئے کہ دہلی کے مشہور اطباء سے مشورہ کر کے تدابیر کی جاویں ۔ اس پر انہوں نے حضرت والا سے عرض کیا کہ ارادہ تو یہ تھا کہ جمعہ کے روز جاؤں گا مگر جمعہ کے روز جانے میں پھر اگلے جمعہ کو مشورہ کی نوبت آئے گی ( شاید ان طبیب کے یہاں مشورہ کےلئے جمعہ ہی کا دن مقرر ہو مصلح کو واقعہ یاد نہیں ) اس لئے ارادہ یہ ہے کہ کل بروز پنج شنبہ کو دہلی پہنچ جاؤں فرمایا جب چاہو جاؤ مجھ کو کچھ ایسی عجلت نہیں میری گاڑی چل ہی رہی ہے انشاء اللہ تعالی ایسی جلد اٹکنے والی نہیں ۔ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ ہمارے گھر میں ایک بڑی بی تھیں وہ کہنے لگیں کہ ہمارا وقت تو قریب ہے ۔ میں نے کہا ہمارا تمہارا دونوں ہی کا قریب ہے اس پر گھر کی مستورات پر اثر ہوا اور یہ کہا کہ ہمارے سر پر تو کوئی بھی نہیں اس اثر کو محسوس کر کے میں پھر کبھی ایسا لفظ محبین کے سامنے زبان پر نہیں لاتا کہ دوسروں کی تکلیف کا سبب ہوتا ہے ۔ باقی الحمد للہ الحمد للہ