ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
قبل ہی سب کچھ بننا چاہتے ہیں ۔ میں کہتا ہوں کہ ساری عمر کے مجاہدات اور ریاضات پر بھی اگر فضل ہو جائے تو ان کی بڑی رحمت ہے اور یہ کیا تھوڑی نعمت ہے کہ انہوں نے اپنے کام میں لگا لیا اور کیا بننا چاہتے ہو اور یاد رکھو کہ جب تک اس کی ہوس قلب میں ہے کہ ہم کچھ ہو جائیں بس خوب سمجھ لو کہ یہ شخص محروم ہے ۔ ہوسوں کو فنا کرے اور خدمت میں مشغول رہے اور فضل کا امیدوار رہے اور مایوس نہ ہو اور اپنی نا قابلیت پر نظر کر کے ہراساں نہ ہو ۔ اٹھو چلو پھر دیکھو جو ہم کو دشوار نظر آ رہا ہے وہ اس کو کیسا سہل فرما دیتے ہیں ان کے نزدیک تو دشوار اور مشکل نہیں اسی کو فرماتے ہیں ۔ تو مگو مارا بداں شہ بار نیست باکر یماں کار ہا دشوار نیست لیکن طلب شرط ہے ہمارے اندر طلب ہی نہیں طلب ہو تو دیکھو پھر کیا ہوتا ہے ۔ عاشق کہ شد کہ یار بحالش نظر نہ کرو اے خواجہ درد نیست وگرنہ طبیب ہست (77) طلب رحمت کی ضرورت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اگر طلب کی حقیقت نہ ہو تو صورت تو ہو وہ صورت پر بھی فضل فرما دیتے ہیں بڑی کریم رحیم ذات ہے لیکن جب کوئی اس طرف رخ ہی نہ کرے اور منہ پھیر کر چلے تو اس کا کسی کے پاس کیا علاج ہے اس کے متعلق فرماتے ہیں انلزمکموھا و انتم لھا کرھون ۔ غرض اس طرف متوجہ ہونا طلب کرنا جس طرح بھی ہو ۔ یہ انسان کا کام ہے آگے وہ خود سب کچھ کر لیں گے یہی طلب اور نیاز ہے جس کو مولانا گریہ سے تعبیر فرماتے ہیں ۔ اے خوشا چشمے کہ آں گریاں اوست اے خوشا اں دل کہ آں بریاں اوست در تضرع باش تاشا داں شوی گر یہ کن تابے دہاں خندہ شوی درپس ہر گریہ آخر خندہ ایست مرد آخر بیس مبارک بندہ ایست اور اگر نیاز نہیں تو نرے رونے سے کچھ نہ ہو گا جب تک کہ قلب اس کے ساتھ ساتھ نہ ہو کیونکہ آنکھ سے رونا سو بعض کو رونا آ جاتا ہے بعض کو نہیں اتایہ فعل غیر اختیاری ہے جس کا منشا محض ایک غیر اختیاری کیفیت ہے جو مقصود نہیں گو محمود ہے چنانچہ بعض کو ساری عمر رونا نہیں آتا اور سب کام بن جاتا ہے اور اسی نرے رونے کو بدون نیاز کے کہتے ہیں ۔