ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ فتح و نصرت کا مدار قلت اور کثرت پر نہیں وہ چیز ہی اور ہے ۔ مسلمانوں کو صرف اسی ایک چیز کا خیال رکھنا چاہیے یعنی خدا تعالی کی رضاء پھر کام میں لگ جانا چاہیے اگر کامیاب ہوں شکر کریں ناکامیاب ہوں صبر کریں اور مومن تو کبھی حقیقۃ ناکامیاب ہوتا ہی نہیں گو صورۃ ناکام ہو جاوے اس لئے اجر آخرت تو ہر وقت حاصل ہے جو ہر مسلمان کا مقصود ہے ۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے ساٹھ ہزار کے مقابلہ کےلئے تیس آدمی تجویز کئے تھے حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ امت محمدیہ کو ہلاک کراؤ گے تب ساٹھ آدمی تجویز کئے یعنی ایک ہزار کے مقابلہ میں ایک آدمی ۔ قلت و کثرت کی طرف ان حضرات کا خیال نہ تھا ۔ (366) ذہانت بھی عجیب چیز ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ذہانت بھی عجیب ہے ۔ ایک ریاست میں تنخواہ میں روپیہ کی جگہ ملازموں کو صرف چنے ملتے تھے ایک مولوی صاحب جو بڑے شوخ اور ذہین تھے وہ ریاست کی مسجد میں تنخواہ دار امام تھے ان کو بھی چنے ملے انہوں نے کیا کیا کہ سویرے سے نماز پڑھیں اور بیٹھ جاویں مقتدی آویں اپنی اپنی پڑھ کر چلے جاویں بالاخر لوگوں نے دریافت کیا کہ کیا معاملہ کیا ہے آپ وقت مقرر سے پہلے نماز پڑھ لیتے ہیں مقتدیوں کو جماعت نہیں ملتی کہا کہ چنے کھانے کی وجہ سے دیر تک وضو نہیں رہتا ۔ مقتدیوں نے مل کر نواب صاحب کو عرضی دی کہ مسجد میں جماعت نہیں ہوتی ۔ امام صاحب کو یہ عذر ہے کہ ان کو چنے نہ دیے جائیں جب سے ان کو تنخواہ میں نقد روپیہ ملنا شروع ہوا عجیب تدبیر کی ۔ (367) تنعم میں اکثر حدود محفوظ نہیں رہتیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تنعم اور تعیش کا اکثری خاصہ ہے کہ حدود محفوظ نہیں رہتے ۔ ہاں اگر تنعم کے ساتھ دین ہو اور کسی کامل کی صحبت میسر آ گئی ہو تب تو حدود کا خیال رہتا ہے اس لئے کہ اس سے ہر چیز کو اعتدال کے ساتھ قلب میں رسوخ ہو جاتا ہے ۔ (268) حکومت کا اثر سب پر ہوتا ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ دین کے اعتبار سے حکومت جس قسم کی ہوتی ہے اس کا اثر