ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
پہلے زمانے کی طرح چھان بین ہوتی نہیں حکام عیش طلب آرام طلب ہیں تحقیق کی کون محنت اٹھائے ۔ دوسرے یہ کہ نہ وہ فہم رہا نہ عقل نہ علم جو حقیقت کا انکشاف ہو ۔ اب تو یہ بات طے شدہ ہے کہ آدمی پھنس جائے پھر ساری عم کےلئے اس کی زندگی تلخ ہو جاتی ہے دیتا دیتا مر جائے مگر ان ظولموں کی ادائیگی نہیں ہوتی ۔ سود ک ایسا گو رکھ دھندا پھیلاتے ہیں کہ اس کے پھندے سے نکلنا مشکل ہو جاتا ہے مگر مسلمان ہیں کہ ان کو قرض لینے سے ذرا بھی کھٹک نہیں ہوتی کہ یہ ہمارے ساتھ چالاکی کرے گا اس باب میں دل پر بالکل خوف ہی نہیں اس میں بہت ہی دلیر ہیں ۔ (459) حق تعالی کی عظمت اور ادب کا غلبہ فرمایا کہ آج ایک صاحب کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ حق تعالی کی عظمت اور ادب کا اس قدر غلبہ ہے کہ ذرا کوئی حرکت ہو جاتی ہے تو مارے شرم کے ہسینے پسینے ہو جاتا ہوں ۔ پیر پھیلا کر سونا پاخانہ میں جا کر ستر کھولنا پہاڑ معلوم ہوتا ہے ۔ غرض کہاں تک عرض کروں ہر وقت عظمت اور ادب کا دھیان بندھا رہتا ہے یہ مجھے کیا ہوا میں نے لکھ دیا ہے کہ کیا ہوتا فضل ہوا ۔ (460) گفتگو میں ضرورت اعتدال ایک صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ یہ کون سی انسانیت ہے کہ ضروری سوال پر بھی آپ جواب نہیں دیتے اس متانت اور بزرگی سے یہاں کام نہ چلے گا یہ سکہ اور بازاروں میں چلتا ہے جہاں بڑی بڑی دکانیں جمائے بیٹھے ہیں اور بضرورت بولنا تو مصنوعی بزرگی کے بھی منافی نہیں البتہ زیادہ بولنا منافی بزرگی کے ہو سکتا ہے اور واقعہ میں اس میں بھی ایک تفصیل ہے اس پر ایک مفید واقعہ یاد آیا ایک بے تکلف مزاج مولوی صاحب مولانا محمد یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا کہ حضرت بزرگوں نے لکھا ہے کہ زیادہ بولنا اچھا نہیں اور آپ زیادہ بولتے ہیں (مولانا کی عادت تھی کہ افادات علمیہ کا خاص شغفت تھا اور یہ مولوی صاحب حضرت کے شاگرد بھی تھے اور حضرت سے ذرا بے تکلف بھی تھے ) حضرت نے فرمایا کہ زیادہ بولنے کی فی نفسہ ممانعت نہیں اصل میں فضول بولنے کی ممانعت ہے مگر مبتدی اس اعتدال پر عادۃ قادر نہیں اس لئے معالجہ کے طور پر اس کو زیادہ تقلیل کی تعلیم کی جاتی ہے تاکہ