ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
(178) برا کہنے والوں نے کسی کو نہیں بخشا ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ برا بھلا کہنے والوں نے کس کو چھوڑ دیا ۔ اللہ کو چھوڑ دیا اللہ کے رسول کو چھوڑ دیا ۔ صحابہ کرام کو چھوڑ دیا ۔ آئمہ مجتہدین کو چھوڑ دیا ۔ بعد کے علماء اور بزرگان دین تو بیچارے کس شمار میں ہیں ۔ مگر کسی کو برا بھلا کہنے سے برا کیوں مانے اس سے بگڑتا کیا ہے ۔ معاملہ تو اللہ کے ساتھ ہے مخلوق سے لینا ہی کیا ہے اگر کسی کو اس کی فکر ہے تو یہ اچھی خاصی مخلوق پرستی ہے پھر خدا پرستی کہاں اور یہ فکر خود ایک مستقل اور بہت بڑا عذاب ہے کہ فلاں برا نہ کہے فلاں بھلا نہ کہے کون بیٹھا ہوا ان خرافات کا مراقبہ کیا کرے ایسے موقع کے متعلق ذوق نے خوب کہا ہے ۔ تو بھلا ہے تو برا ہو نہیں سکتا اے ذوق ہے برا وہ ہی کہ جو تجھ کو برا جانتا ہے اور اگر تو ہی برا ہے تو وہ سچ کہتا ہے پھر برا کہنے سے کیوں اس کے برا مانتا ہے خصوصا عشاق کی تو یہ شان ہونا چاہیے ۔ عاشق بد نام کو پروائے ننگ و نام کیا اور جو خود ناکام ہو اس کو کسی سے کام کیا (179) دین کے معاملہ میں کسی کی رعایت نہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک شخص ہیں حافظ بھی ہیں ان سے ایک بات شریعت کے خلاف ہو گئی تھی بات سخت تھی میرے مواخذہ پر اس کا انہوں نے اقرار کیا ۔ میں نے کہا کہ تم اپنی غلطی کو شائع کرو (یعنی الر بالر و العلانیتہ بالعلانیتہ کے قاعدہ سے توبہ ہو ) اس لئے کہ تمہاری اس حرکت سے نیک اور اہل علم بدنام ہوئے کہ مولوی حافظ بھی ایسا کرتے ہیں اس پر انہوں نے مجھ سے وعدہ کیا کہ میں اپنی غلطی ضرور شائع کروں گا ۔ لیکن سال کے قریب ہو گئے اب تک خبر نے نباشد پروا تک بھی نہیں کی ۔ ایک تو حرکت خلاف شریعت پھر وعدہ خلافی ۔ وہ بھی ایک فعل خلاف شریعت ہے ۔ اب میں ہی آخر کہاں تک رعایت کروں ۔ اگر کوئی اپنا ذاتی معاملہ وہ تو رعایت بھی کر دوں ۔ دین کے معاملہ میں کیا رعایت ۔ اب وہ ایک صاحب کا