ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
مٹھائی تقسیم کی تھی پھر تھوڑے عرصہ میں جب مرض کا بالکل اثر جاتا رہا پھر ویسے عالم تھے تو ایسا ہو جاتا ہے ۔ یہ معذوری ہی کہلائے گی ۔ بعض بزرگوں کے اس قسم کے حالات ہوئے ہیں ۔ ایک بزرگ کے حال میں لکھا ہے کہ ان کے مکان میں ایک درخت تھا مگر وہ بھول گئے ایک روز گھر والوں سے پوچھا کہ یہ اتنا بڑا درخت کہاں سے آ گیا گھر والوں نے عرض کیا کہ یہ تو بہت عرصہ سے ہے فرمایا کہ مجھ کو یاد نہیں ایسے بہت سے واقعات ہیں حضرت شیخ عبد الحق ردولوی رحمۃ اللہ علیہ نے تیس برس تک با جماعت جامع مسجد میں نماز پڑھی مگر راستہ جامع مسجد کا یاد نہیں ہوا ۔ بختیار آپ کا خادم آگے آگے حق حق کرتا جاتا تھا اس آواز پر جامع مسجد تشریف لے جاتے اور تشریف لے آتے مگر باوجود اس قدر غلبہ اور استغراق کے جماعت کا اہتما رہا اور جماعت تو بڑی چیز ہے خلاف سنت بھی کبھی کوئی فعل صادر نہیں ہوا سو کاملین سے تو غلبہ حال میں ذہول اور بھول تو ہوئی ہی مگر کوئی کام خلاف شرع نہیں ہوا اور غیر کامل سے ایسا بھی ہوتا ہے مگرمعذور ہے ۔ (442) مزامیر کے ساتھ سماع سننا کسی بزرگ سے ثابت نہیں ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت بعض بزرگوں سے مجرو سماع کا سننا ثابت ہے اور بعض سے مع مزامیر منقول ہے اس کی کیا حقیقت ہے فرمایا کہ مزامیر کے ساتھ سننا تو کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں ۔ اور اگر فرضا ہو بھی تو وہ غلطی اجتہاد کی ہے ۔ اور ایک عام جواب ہے غلبہ حال ۔ مگر یہ تو محض قانونی جواب ہے جو بعض جگہ چلتا ہے بعض جگہ نہیں چلتا مگر ہر حال میں یہ حضرات ان رسول متعارفہ کے پابند نہ تھے ایک مرتبہ حضرت سلطان جی نے فرمایا کہ کچھ سننے کو جی چاہتا ہے کسی کو بلاؤ اتفاق سے اس وقت کوئی قوال نہیں ملا ۔ عرض کیا گیا کہ کوئی ملا نہیں فرمایا کہ اچھا مولانا حمید الدین صاحب ناگوری رحمۃ اللہ علیہ کے مکتوبات لاؤ ۔ مکتوبات لائے گئے ۔ ان میں سے ایک مکتوب پڑھ کر سنایا گیا یہ مکتوب ایسا نہ تھا جس میں کوئی نظم ہو نہ کوئی خاص شورش کا مضمون تھا اس کے شروع میں اس قسم کی عبارت تھی از خاکپائے درویشاں و گرد راہ ایشان ۔ بس اس کو سن کر حضرت سلطان جی پر وجد طاری ہو گیا اور تین دن تک وجد رہا مگر اس حالت وجد میں نماز تو کیا ترک ہوتی کوئی فعل خلاف سنت بھی سرزد نہ ہوا ان حضرات کی یہ حالت تھی ۔