ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
گرنے دیتے تھے اور ساتھ ہی بے تکلفی کا یہ حال تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے مزاح میں ایک صحابی کے پہلو میں اگلی چبھو دی وہ کہتے ہیں میں بدلہ لوں گا چنانچہ آپ آمادہ ہو گئے انہوں نے بجائے بدلہ کے بوسے لینے شروع کر دیئے ۔ اور دوسرے انبیاء علیہم السلام کے امتی بھی گو جان نثار تھے مگر جیسے صحابہ حضور ﷺ پر نثار تھے وہ بات نہ تھی اور یہی دل کشی تو تھی جس سے صحابہ کو فدائی بنا دیا ۔ مخالفین کا یہ اعتراض ہے کہ اسلام بزور شمشیر پھیلا ہے ۔ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے اس کا خوب جواب فرمایا کہ شمشیر خود تو چلا نہیں کرتی کوئی چلاتا ہے جب ہی تو چلتی ہے تو ان چلانے والوں پر کس نے شمشیر چلائی تھی بس معلوم ہوا کہ وہ کوئی اور ہی چیز تھی جس نے شمشیر زنوں کو جمع کر دیا وہ چیز آپ کی محبوبیت ہے جس کا دوسرا نام حسن خلق ہے ۔ اور یہ تو انسانوں کا ذکر تھا آپ کی شان محبوبیت تو ایسی ہے کہ حجتہ الوداع میں جب حضور ﷺ نے اونٹ قربان کئے تو ہر اونٹ آگے بڑہنے کی کوشش کرتا تھا کہ حضور ﷺ پہلے مجھ کو ذبح کریں ۔ ان جانوروں پر کون سی تلوار کا اثر تھا کسی نے خوب کہا ہے ۔ ہمہ آہوان صحرا سر خود نہادہ برکف بامید آنکہ روزے بشکار خواہی آمد یہ سب کچھ کیا تھا محض حضور ﷺ کا عشق تھا اور جس کے دل میں عشق ہو گا وہ تو محبوب کے سامنے گردن جھکا کر بھی کہے گا ۔ نشود نصیب دشمن کہ شود ہلاکت تیغت سر دوستان سلامت کہ تو خنجر آزمائی (176) جانوروں میں بھی عقل ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جانوروں میں بھی عقل ہے گو بقدر تکلیف احکام کے نہ ہو ۔ واقعات اور مشاہدات اس کے موئید ہیں جن کے بعد اس کو اضطرارا ماننا پڑے گا ۔ (177) ہنود کا ظلم ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ تعجب ہے ہم تو ہنود کے نزدیک گاؤ کشی کر کے ظالم اور وہ خود کشی کرتے ہیں اور ظالم نہیں ۔ عجیب ۔