ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
ایسے فکروں میں انسان کیوں پڑے کہ مثلا کافر جہنم میں ابد کےلئے کیوں جائیں گے ۔ ایسے عبث فکروں میں پڑ کر انسان دوست کی مشغولی رہ جاتا ہے شیخ سعدی علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں ۔ گرایں مدعی دوست بشناختے بہ پیکار دشمن نہ پر داختے مسلمان کا تو مذہب یہ ہونا چاہیے کہ جن سے انکی صلح ہماری بھی صلح جن سے ان کی جنگ ہماری بھی جنگ اس صلح و جنگ کے علل کیوں ڈھونڈتے جاتے ہیں اسی طرح ان امور میں بلکہ خود اپنے متعلق بھی تجویز اور رائے کیوں لگائی جاوے اسی کو فرماتے ہیں ۔ فکر خود و رائے خود در عالم رندی نیست کفر ست دری مذہب خود بینی و خود رائی (363) عقل اور اکل ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ جو مشہور ہے کہ ایک روپیہ ایک عقل دو روپیہ دو عقل تجربہ کے خلاف اور بالکل غلط ہے ۔ تجربہ تو یہ ہے کہ روپیہ ہونے سے عقل کو اور زوال ہو جاتا ہے اور یہ خود اہل اموال کی اقراری ڈگری ہے وہ اس کے مقر ہیں اور عام طور سے زبان زد ہے کہ سو روپیہ میں ایک بوتل کا نشا ہوتا ہے تو اگر کسی کے پاس ہزار روپیہ ہوں تو دس بوتلوں کا نشہ ہوا اور جب ایک چلو شراب میں آدمی الو بن جاتا ہے تو دس بوتلوں میں عقل کہاں اس لئے یہ مقولہ تجربہ کی بناء پر محض غلط ہےعقل سے پیسہ کا کیا تعلق ۔ ہاں بجائے عقل کے اگر یوں کہا جائے پیسہ پاس ہونے سے اکل بڑھتا ہے تو بالکل مناسب ہے آج کل عقل کہاں اکل ہے عاقل کہاں آکل ہیں کہ ہر وقت پیٹ کی فکر ہے اس کا نام رکھا ہے کہ عاقل ہیں ۔ 15 جمادی الثانی 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم دو شنبہ (364) زمزم شریف کا احترام ضروری ہے ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت دم کئے ہوئے پانی کو غسل کے پانی میں ملانا اس سے احترام میں تو کوئی فرق نہ آئے گا ۔ فرمایا کہ اس کا احترام اس درجہ ضروری نہیں البتہ جو پانی اپنی ذات میں محترم ہو اس کا احترام ضروری ہے جیسے زمزم شریف اس کا احترام ضروری ہے ۔ اس سے استنجاء وغیرہ ممنوع ہے ۔ (365) فتح و نصرت کا مدار مرضیات الہی پر چلنے میں ہے