ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
علیہ و سلم فرمایا کہ تحدث بالنعمۃ کے طور پر ایک اپنا خواب بھی یاد آ گیا ۔ خواب یہ ہے کہ گویا میں کانپور کی جامع مسجد میں ہوں مگر علم ضروری کی طرح یہ سمجھے ہوئے ہوں کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نماز پڑھا رہے ہیں ۔ میں بھی شریک ہوں اور بہت لوگ ہیں ۔ پھر یہ خیال ہوا کہ یہ شہر مکہ ہے اور حضور ﷺ حجۃ الوداع میں تشریف لائے ہیں ۔ اور یہ بھی خیال ہے کہ اب حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ مدینہ چلا جاؤں گا اور حضور ﷺ کےارشادات سنوں گا ۔ صحبت میں رہوں گا ۔ (428) خواب میں زیارت رسول اکرم ﷺ کا حکم ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ حضرت شاہ عبد العزیز صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی یہ رائے تھی کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو جس میں بھی دیکھے وہ حضور ہی ہیں اور جو کمی دیکھے وہ اس دیکھنے والے کی کمی ہے ۔ (429) ادائیگی حقوق العباد میں ترتیب ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اللہ کا شکر ہے اپنے بزرگوں کی دعاء اور توجہ کی برکت سے میرے یہاں ہر چیز اپنی حد پر ہے میں نے اصلاح انقلاب میں مربیوں میں دلائل سے یہ ترتیب ثابت کی ہے کہ اول ماں باپ کا حق ہے ۔ دوسرے درجہ میں استاد کا تیسرے درجہ میں پیر کا ۔ ماں باپ کی مثال اینٹ مٹی جمع کرنے والے کے ہے ۔ اور استاد کی مثال مکان بنانے والے کی ہے ۔ اور پیر کی مثال نقش و نگار کرنیوالے کی ۔ ایک مولوی صاحب کا مقولہ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نقل فرماتے تھے کہ وہ تعجب سے کہتے تھے کہ استاد شاگرد کے ساتھ کس قدر محنت کرتا ہے ۔ بعض دفعہ کتابیں بھی دیتا ہے کبھی کھانا بھی دیتا ہے مگر طلباء کو اس سے اتنی گروید گی نہیں ہوتی اور پیر لوگ چھٹے مہینہ کوئی بات بتلا دی اور کہہ دیا جاؤ مگر حالت یہ ہے کہ مریدین ان کے اشاروں پر چلتے ہیں اور اس طرح استادوں کی اتنی خدمت بھی نہیں کرتے جس قدر فقیروں اور پیروں کی کرتے ہیں ۔ واقعی ٹھیک بات کہی اس سے اندازہ کر لیا جاوے اس طریق کے محبوب ہونے کا جس کی وجہ یہ ہے کہ وہ طریق الی المحبوب کی علت کا جزو اخیر ہے ۔ (430) اصل چیز طلب ہے