ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
ہوتی ہے وجہ وہی ہے جو میں کہا کرتا ہوں کہ لوگ پیروں کو بت سمجھتے ہیں اگر کوئی بات کہہ دو جب کچھ اثر نہیں نہ کہہ دو جب کچھ اثر نہیں کئی کئی دن انتظار میں پڑے رہتے ہیں بات تک کی نوبت نہیں آتی وہاں خوش رہتے ہیں میں سب کاموں کو بند کر کے پوچھتا ہوں تو سیدھا جواب نہیں ملتا جب اس پر میں مواخذہ کرتا ہوں وہ سبب میری بد نامی کا ہوتا ہے اگر میں نہ پوچھتا تو میں بھی خوش خلق مشہور رہتا اور پوچھتا ہوں اس لئے کہ ایک شخص اپنا گھر بار بچوں کو چھوڑ کر وقت اور روپیہ صرف کر کے سفر کی صعوبتیں اور تکالیف اٹھا کر آیا ہے تو اس کا حال تو معلوم کروں کیا ضرورت اور کیا حاجت ہے اس کا یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ سیدھا جواب نہیں ۔ پھر ان صاحب کی طرف مخاطب ہو کر دریافت فرمایا کہ یہ بتلاؤ کے روز قیام ہو گا ۔ عرض کیا کہ تین دن ۔ فرمایا کہ اس زمانہ قیام میں مکاتبت اور مخاطبت کی اجازت نہیں ہو گی اور جب وطن پہنچ جاؤ تو اپنے مصلح کو یہ سب واقعہ لکھنا کہ وہاں گیا تھا اور مجھ سے یہ حرکت ہوئی تھی سب واقعہ بالتفصیل لکھنا کبھی کتر بونت لگاؤ اور ان سے اس کی اصلاح کی درخواست کرنا ۔ 23 جمادی الثانی 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم سہ شنبہ (458) علماء کو دو چیزوں سے گریز کرنے کی ضرورت ایک دیہاتی شخص نے عرض کیا کہ حضرت فلاں بنئے نے مجھ پر جھوٹی نالش کر دی ہے دعاء فرمائیے کہ میں اس سے نجات پاؤں ۔ فرمایا کہ اچھا بھائی دعائ کریں گے اللہ تعالی تم کو اس بلا سے نجات دے ۔ اور بھائی تم نے قرض لیا کیوں تھا عرض کیا کہ قرض نہیں لیا تھا اس نے دھوکہ دے کر ایک کاغذ پر دستخط کرائے فرمایا کہ تم بچے تھے جو دستخط کر دیئے عرض کیا کہ میں بے لکھا پڑھا ہوں جن ملنے والوں پر مجھ کو بھروسہ تھا ان کی وجہ سے ایسا ہوا ۔ فرمایا کہ اس زمانہ میں کیا کسی کا اعتبار کیا جاوے عرض کیا کہ اور لوگ بھی میری طرف کی نہیں کہتے ۔ سب بنئے ہی کی کہتے ہیں اور اسی کی طرف ہیں فرمایا کہ بھائی آج کل مظلوم ہونا جرم ہے ۔ رات دن دیکھتا ہوں سنتا ہوں اور اس قسم کے بہت سے خطوط آتے ہیں ۔ مظلوم کا ساتھ دینے والا کوئی نہیں رہا ۔ قوی بھی کمزور پر ظلم کرتا ہے اور سب اس قوی ہی کے ساتھ ہو جاتے ہیں کمزور بے چارے کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ ایک صاحب کے جواب میں فرمایا کہ عدالتوں ہی میں کیا داد رسی ہو سکتی ہے اس لئے کہ وہاں تو شہادتوں پر مدار ہے اور ظالم ہی کی وہاں بھی کہنے والے ہوتے ہیں