ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
(410) اصول صحیحہ کے اتباع کی ضرورت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں تو کہتا ہوں کہ اپنی تجویزوں کو خاک میں ملا کر آنا چاہیے اور جس کے پاس آئے ہو اس کا اتباع کرنا چاہیے اور ظاہر ہے کہ پچاس آدمی تو ایک کا اتباع کر سکتے ہیں مگر ایک آدمی پچاس کا اتباع نہیں کر سکتا مگر میں تو یہ بھی نہیں چاہتا کہ تم میرا اتباع کرو ۔ نہ تم میرا اتباع کرو ۔ نہ میں تمہارا اتباع کروں ۔ اصول صحیحہ کے تم بھی تابع رہو اور میں بھی جو خدمت میرے متعلق ہے میں اس کو انجام دوں اور جو تمہارا صحیح مطلوب ہے تم اس کی فکر میں لگو ۔ تم اپنے فرائض منصبی کے ادا کرنے میں مشغول رہو ۔ میں اپنے فرائض میں بس چھٹی ہوئی نہ میں تمہاری چاپلوسی کروں اور نہ تم میری دست بوسی کرو ۔ ان باتوں میں پڑنے سے آدمی اصل مقصود سے محروم رہ جاتا ہے اکثر پیروں کے یہاں یہی تو خرافات ہو رہی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اصل حقیقت اور مقصود ہاتھ نہیں آتا ۔ پیر جی مریدوں کی پرستش میں مصروف ہیں اور مرید پیر جی صاحب کی پرستش میں نہ پیر خدا پرست نہ مرید خدا پرست دونوں مخلوق پرست ۔ مجھ کو ان چیزوں سے بحمد اللہ طبعی نفرت ہے ۔ (411) اعتدال کی ضرورت ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ باتیں دوسری جگہ اگر محاسن میں سے ہوں تو ہوں میں تو ان کو منکر اور مذموم سمجھتا ہوں اور ساری دنیا کے خیالات کا اتباع مجھ پر کوئی فرض ہے ۔ میں ایسی خدمات کو رشوت سمجھتا ہوں جو ذریعہ ہو کام لینے کا اپنی طرف متوجہ کرنے کا جس کے معنی یہ ہیں کہ اپنی پرستش کرا کر اس کی طرف متوجہ ہو اب ان صاحب کا واقعہ ہے کہ پنکھا جھلنے بیٹھ گئے اگر میں ان کو اسی طرح جھلنے بیٹھ جاتا تو کیا یہ گوارا کر لیتے تو میں ہی کیوں گوارا کروں اگر اس ناگواری کا ان کو اندازہ نہ ہو تو لاؤ اب بیٹھتا ہوں دیکھو گوارا کر لیں گے یہ منکرات اور پیروں کے یہاں ہیں یہاں پر پیروں کا دربار نہیں ۔ پیر تو وہ لوگ ہیں جو لوگوں کے سر آتے ہیں چمٹتے پھرتے ہیں بقول عوام کے کہ فلاں پیر سر آ رہے ہیں تو جیسے مردہ پیر چمٹتے پھرتے ہیں یہ زندہ بھی ان سے اس معاملہ میں کم نہیں بلکہ غور کیا جاوے تو یہ بھی حقیقت کے اعتبار سے باطن کے اعتبار سے روحانیت کے اعتبار سے مردہ ہی ہیں ۔ یہاں تو طالب علموں کا حجرہ ہے اگر کسی کو یہ طرز پسند ہو آئے ورنہ ڈنکے کی چوٹ کہتا ہوں کہ مت آؤ یہاں بلانے