ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
خزائن معلوم ہیں ۔ کچھ روپیہ بھی تو دلواؤ ۔ شیطان نے کہا کہ جتنا جی چاہے لو کمی کیا ہے آؤ چلو میرے ساتھ یہ شخص ساتھ ہو لیا ایک شاہی خزانہ پر لے جا کر کھڑا کر دیا کہ یہ دیکھو خزانہ ہے جس قدر جی چاہے روپیہ باندھ لو ۔ اس شخص نے چادر پھیلا کر حسب خواہش روپیہ باندھ لیا ۔ اور شیطان نے اس کو اٹھوا دیا ۔ زور جو پڑا پاخانہ نکل گیا ۔ آنکھ کھلی تو دیکھا کہ روپیہ پیسہ تو کچھ بھی نہیں سب ندارد ۔ پاخانہ موجود ۔ صبح کو خوشی خوشی بیوی اٹھیں کہ روپیہ آیا ہو گا ۔ دیکھا تو پیشاب کے ساتھ آج پاخانہ بھی ہے ۔ خاوند سے پوچھا اس نے واقعہ بیان کیا ۔ بیوی نے کہا کہ میں باز آئی ایسے روپیہ سے تم پیشاب ہی کر لیا کرو ۔ پاخانہ مت کیا کرو یہ تو حکایت تھی ہنسی کی لیکن واقعہ یہ ہے کہ اب تو خواب میں جس وقت آنکھ کھلے گی اور آخرت میں پہنچو گے تب معلوم ہو گا کہ وہ سب چیزیں ندارد پاخانہ یعنی اس کی مضرتیں اور گناہوں کی پوٹ موجود ۔ بس یہ حقیقت ہے اس دنیا کی ۔ حق تعالی ان ہی خزائن سے جدا ہونے کو فرماتے ہیں ۔ ولقد جئتمونا فرادی کما خلقنکم اول مرۃ و ترکتم ما خولناکم وراء ظھورکم ۔ ایک مولوی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ بس مال تو اتنا ہو کہ بھوکے نہ مریں اور چاہ اتنی ہو کہ کوئی مارے پیٹے نہیں بس کافی ہے اس کو فرماتے ہیں ۔ از بہر خورش ہرانکہ نانے دارد و زبہر نشست آستانے دارد نے خادم کس بود نہ مخدوم کسے گوشاد بزی کہ خوش جہانے دارد (141) حسن سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ چاندنی رات میں ایک نظر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے چہرہ مبارک پر کرتا تھا اور ایک نظر قمر پر تو حضورﷺ کو زیادہ حسین پاتا تھا ( ترمذی ودارمی ) انور ہونا جو قمر کی صفت ہے اور بات ہے ۔ احسن ہونا جو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی صفت ہے اور بات ہے ۔ حسن اور چیز ہے جو حضرت یوسف علیہ السلام کی فضیلت میں وارد ہے ۔ اور جمال جس میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم سب سے افضل ہیں اور چیز ہے ۔ اور حسن سے جمال بڑھا ہوا ہے ۔ حسن کو دیکھ کر تو ایک گونہ تحیر ہو جاتا ہے اور جمال کو دیکھ کر کشش ہوتی ہے ۔ اس سے یہ مسئلہ بھی حل ہو گیا کہ اگر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو اجمل کہا جائے اور حضرت یوسف علیہ السلام کو احسن کہا جائے تو نہ کسی نص کی