ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
کسی کی وجہ سے اپنے ان اصولوں اور معمولات کو بدل نہیں سکتا نہ چھوڑ سکتا ہوں تم بے چارے نووارد ہو تمہیں ابھی خبر نہیں ہاں آئندہ سب معلوم ہو جائے گا ۔ اس پر انہوں نے نہایت لجاجت سے عرض کیا کہ بہت اچھا جس میں حضرت والا نے ان کی اس لجاجت اور اطاعت سے متاثر ہو کر فرمایا کہ لاؤ میں تمہاری دل آزاری کرنا نہیں چاہتا اور قبول فرمالی ۔ (242) اہمال کا سبب ایک دیہاتی شخص نے تعویذ مانگا اور یہ نہیں بتلایا کہ کس چیز کا تعویذ ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ جب سمجھ لوں گا تب جواب دوں گا ابھی میں سمجھا نہیں پوری بات کہو ۔ عرض کیا کہ اوپر کے اثر کا تعویذ چاہیے ۔ دریافت فرمایا کہ پہلے اوپرے اثر کا ذکر کیا تھا یا نام لیا تھا ۔ عرض کیا کہ نہیں فرمایا پھر کا ہے کا تعویذ دیتا جاؤ اب تو جی برا کر دیا کل آنا انشاء اللہ کام ہو جائے گا بشرط یہ کہ آ کر پوری بات کہی جاوے ۔ یہ سب بے فکری کی باتیں ہیں ۔ اور کہتے ہیں کہ ہم انجان ہیں بالکل غلط ۔ خوب جانتے ہیں میں نے ایک دیہاتی شخص سے اس اہمال کا سبب پوچھا تھا اس نے صاف بات کہہ دی کہ جی میں باٹ دیکھوں گا کہ جب پوچھن گے کہہ دوں گا ۔ یہ گنوار و بولی ہے باٹ انتظار کو کہتے ہیں ۔ میں نے کہا کہ اور میں یہ باٹ دیکھوں گا کہ جب بتلا دے گا تب دے دوں گا ۔ تو بھی باٹ میں رہا اور میں بھی باٹ میں ۔ کام بارہ باٹ ہو گیا ۔ (243) تدابیر باطنی بدعت نہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ غیر مقلد ہر بات کو بدعت کہتے ہیں ۔ خصوص طریق کے اندر جن چیزوں کا درجہ محض تدابیر کا ہے ان کو بھی بدعت کہتے ہیں ۔ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے ایسی چیزوں کی ایک عجیب مثال دی تھی کہ ایک طبیب نے نسخہ میں شربت بزوری لکھا ایک موقع تو ایسا ہے کہ وہاں شربت بزوری بنا بنایا ملتا ہے وہ لا کر استعمال کرے گا اور ایک موقع ایسا ہے کہ وہاں بنا بنایا نہیں ملتا تو وہ نسخہ اجزاء خرید کر لایا ۔ چولہہ بنایا ۔ دیگچی لی ۔ آگ جلائی اب اگر کوئی اس کو بدعت کہے کہ طبیب کی تجویز پر زیادتی کی تو کیا یہ کہنا صحیح ہو گا ۔ اس طرح دین کے متعلق کسی چیز کی ایجاد کی دو قسمیں ہیں ۔ ایک احداث فی الدین اور ایک احداث للدین ۔ اول بدعت ہے اور دوسری قسم چونکہ کسی مامور بہ کی تحصیل و تکمیل