ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
باتوں کا خیال رکھنا چاہیے ۔ (62) سختی کا مفہوم ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ عقل و نقل دونوں کا حکم ہے کہ سہولت کا انتظام کرو اپنے لئے بھی اور دوسرے کےلئے بھی ۔ باقی بعضے نادان ہر انتظام کو سختی سمجھتے ہیں جو سخت غلطی ہے سختی ہے کہ اصول سخت ہوں اگر کوئی شخص کسی کو مضر چیزوں سے بچنے پر مجبور کرے تو کیا اس کو سخت کہیں گے ۔ میرے یہ تمام قواعد اور اصول راحت ہی کے واسطے ہیں تو ان کو سختی کہنا محض جہل ہے ۔ (63) اخلاق کی حقیقت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ محض گردن جھکا کر نرم بولنے کو اخلاق نہیں کہتے بلکہ اخلاق کی حقیقت یہ ہے کہ تمام رذائل سے قلب صاف ہو اور اگر صرف نرم بولنا ہی اخلاق ہے تو ہمارے ضلع میں ایک کلکٹر تھا اس کی یہ عادت تھی کہ غصہ میں نہایت نرم لہجے سے کہتا کہ آپ کا کان پکڑ کا باہر نکال دوں تو کیا اس کو تہذیب اور حسن اخلاق سے تعبیر کرو گے گو وہ اخراج نا حق ہی ہو اور آج جو یورپ کے اخلاق و تہذیب کی تعریف کی جاتی ہے ۔ اول تو یہ ان کے گھر کی چیز نہیں ۔ ہمارے گھر کی چیز ہے وہ مستحق مدح نہیں ۔ دوسرے ان کے ان اخلاق کی جڑ محض دنیا ہے اور وہ محض پالیسی اور مصلحت پر مبنی ہے جو مصلحت کے بدلنے سے بدل جاتے ہیں تو وہ اخلاق نہیں محض رسوم ہیں ۔ میں حیدر آباد دکن گیا تھا ایک دوست نے مدعو کیا تھا اسی دوران میں بعض احباب کے استدعا ، پر دارالضرب دیکھنے گیا جہاں سکہ اور ٹکٹ وغیرہ بنتا ہے ۔ ان چیزوں کا دکھلانے والا ایک انگریز تھا جب سب دیکھ کر ہم دروازہ پر لوٹ کر آئے اور اس سے رخصت ہونے لگے تو میں نے بطور شکریہ کے کہا کہ آپ کے اخلاق تو ایسے ہیں جیسے مسلمانوں کے اخلاق ہوتے ہیں ۔ ایک بڑے عہدہ دار میرے ہمراہ تھے انہوں نے کہا کہ آپ نے تو غضب ہی کیا عجیب طرز سے تعریف کی کہ تعریف کے ساتھ ہی اس کی تنقیص بھی ہو گئی کہ اخلاق میں تم ہم سے گھٹے ہوئے ہو ۔ میں نے کہا کہ میں نے حقیقت بیان کر دی کد کہیں اس کو ناز ہو کہ ہمارے اخلاق ایسے ہیں ۔ میں نے یہ بتلا دیا کہ یہ ہمارے گھر کی چیز ہے جو تمہارے پاس