ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
گری کا بھی ذمہ دار ہے کہ ایسا علاج کروں گا کہ تو کسی سے مار نہ کھائے گا ۔ (313) شیطان کے بھگانے کی تدبیر ایک صاحب کے جو مبتلائے وساوس تھے سوال کے جواب میں فرمایا کہ شیطان کے بھکانے کی تدبیر یہ ہے کہ ہمت سے اس کا مقابلہ کرو اور مقابلہ یہی ہے کہ اس کی طرف التفات مت کرو جیسے کٹ کہنا کتا بھونکتا ہے بھونکنے دو ۔ بھگانے سے اور زیادہ بھونکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک یہ عرض ہے کہ حضور کے پاس دو چار روز رہوں اور باتیں سنا کروں ۔ فرمایا کہ رہو ۔ پانی پڑھا ہوا لیا کرو اور حکیم کے پاس بھی بھیج دوں گا ۔ اور جو میں نے کہا ہے اس پر عمل کرو ۔ دیکھو پھر شیطان کہاں بھاگتا ہے عرض کیا کہ پہلے بے ہودہ خیالات میں اور بری صحبت میں پھنس گیا تھا ۔ فرمایا کہ اب تو کسی سے عشق نہیں عرض کیا کہ نہیں ۔ فرمایا پچھلی باتوں کا خیال چھوڑ دو ۔ تم تو سب سے اچھے ہو جاؤ گے بشرطیکہ میرا کہنا مانتے رہے ۔ اس پر فرمایا کہ لوگ مجھ کو کہتے ہیں کہ سخت مزاج ہے جیسی ضرورت ہوتی ہے ویسا ہی برتاؤ کرتا ہوں ۔ یہاں ضرورت تھی اس کی کہ تسلی کی جاوے ہمت بڑھائی جاوے اور جو تمرد اور سر کشی کرتا ہے اس کے ساتھ اور برتاؤ کرتا ہوں ۔ ایک صاحب کل آئے تھے گڑ بڑ کی ویسا ہی میں نے برتاؤ کیا ایک شخص رجسٹری کرانے عدالت میں جاتا ہے اور ایک ڈاکو پکڑا ہوا عدالت میں آتا ہے تو کیا دونوں کو پھانسی دی جائے گی ۔ میں بحمد اللہ مصالح پر نظر کر کے اختیار اور قصد کے ساتھ مواخذہ کرتا ہوں اضطرار سے نہیں کرتا ۔ (314) زمانہ تحریکات بڑا پر فتن تھا ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ تحریک خلافت کا زمانہ بھی بڑا پر فتن او پر آشوب زمانہ تھا ۔ ایک عجب ہڑبونگ مجا ہوا تھا ۔ نہ حدود شرعیہ کی رعایت تھی نہ حق و باطل میں امتیاز تھا نہ اپنے نفع نقصان پر نظر تھی ۔ اسی زمانہ میں سہارنپور میں چند علماء کا مجمع حضرت مولانا خلیل احمد صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے پاس حاضر ہوا اور مولانا سے میری نسبت کہا کہ اب تو اس پرچڑہائی کرنا چاہیئے اور ہر ممکن ذریعہ سے اس کو مجبور کرنا چاہیے ۔ مولانا بے حد محبت فرماتے تھے مولانا نے جواب دیا کہ کوئی بات خلاف نہ کرنا چاہئے مگر ان لوگوں پر جنون سوار تھا کچھ اثر نہیں ہوا اور یہاں اسی جوش میں بھرے ہوئے پہنچے ۔ اس کے بہت قبل مولانا