ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
اور ان بزرگوں کے بھی موجود ہیں موازنہ کر لیا جائے معلوم ہو جائے گا ۔ (194) کثرت مکاتبت سے بھی مناسبت پیدا ہوتی ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں نے آنےوالوں کےلئے ایک اور قید لگا دی ہے جب سے ذرا امن ہے مگر پھر بھی بعض بد فہم ستاتے ہیں وہ قید یہ ہے کہ جب تک یہاں قیام رہے خاموش مجلس میں بیٹھا کریں مکاتبت مخاطبت کچھ نہ کریں ۔ جب بصیرت بڑھ جائے وطن واپس پہنچ کر خط و کتابت کریں اور زیادہ کریں کیونکہ کثرت مکاتبت سے مناسبت بھی پیدا ہوتی ہے غرض مجلس میں خاموش رہنا تجربہ سے بے حد مفید ثابت ہوا لوگ اس کی قدر نہیں کرتے یہاں سے وطن واپس جا کر لوگ لکھتے ہیں کہ پہلے تو سمجھ میں نہ آیا تھا مگر اس خاموش رہنے سے جو نفع ہوا دس برس کے مجاہدہ سے بھی نہ ہوتا ۔ یہ اس قدر مفید چیز ہے ۔ (195) حضرت حکیم الامت کی شان کشش ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بڑے گھر میں سے علاج کرانے مظفر نگر گئیں تھیں ۔ حافظ سخاوت علی کے مکان پر ٹھہریں ایک عیسائی مس کے زیر علاج تھیں وہ صبح شام دیکھنے آتی تھی میں بطور مزاح کہا کرتا کہ سخاوت مس عیب را کمیاست ۔ سخاوت کا مکان علاج کرانے والی مس ۔ اور کیمیا یہ کہ فیس لیتی تھی ۔ اس مس کا مقولہ حافظ سخاوت علی نے بیان کیا کہ وہ کہتی تھی کہ میں مردوں کے بڑے بڑے مجمعوں میں جاتی ہوں کبھی کوئی بات محسوس نہیں ہوتی اور آج پیر صاحب کو بیٹھے دیکھ کر میرا پیر نہ اٹھتا تھا یہ اثر محض منجانب اللہ ہے ایک مرتبہ ریاست رام پور میں نواب صاحب نے علماء دیوبند کو قادیانیوں سے مناظرہ کےلئے مدعو کیا تھا ۔ بعض حضرات کے اصرار پر میں بھی چلا گیا تھا ۔ ایک خاص وقت سب علماء دربار میں بیٹھے تھے میں نواب صاحب سے بہت دور بیٹھا تھا ۔ نواب صاحب نے اپنے ایک مصاحب سے جو انگریزی سب انسپکٹر تھے کہا تھا کہ یہ جو شخص جو ایک طرف کو گردن جھکائے بیٹھا رہتا تھا کون ہے ؟ یہ سب کشش اللہ تعالی کی طرف سے ہے اور یہ سب اپنے بزرگوں کی دعاء اور توجہ کی برکت ہے ۔ (196) فتنہ کا زمانہ