ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
سود سے لائے چوری کر کے لائے جھوٹ بول کر غصب کر کے لائے کسی طرح لائے مگر لائے کوئی نہیں پوچھتا غرض دین لوگوں میں بہت ہی کم رہ گیا ۔ (387) ہر چیز کی حدود ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے باوجود اس کے کہ حضرت مولانا فانی محض تھے مگر اپنے ایک سمد ہی سے ایک موقع پر صاف فرما دیا تھا کہ شیخ عبدالقدوس رحمۃ اللہ علیہ کی اولاد ہونے کی وجہ سے تم کو لڑکی دے دی ورنہ تم عجمی ہو نسب میں ہمارے برابر نہیں اور حضرت مولانا کا یہ فرمانا فخر کی راہ سے نہ تھا بلکہ ایک نعمت کا اظہار تھا اگر فخر ہوتا تو یہ شادی کیوں واقع ہوتی ۔ یہ حضرات جامع ہیں ہر چیز ان کے یہاں حد پر رہتی ہے حدود سے باہر کبھی کوئی بات نہیں ہوتی یہ ان کی شان ہوتی ہے ۔ بر کفے جام شریعت بر کفے سندان عشق ہر ہومنا کے نداند جام و سندان با ختن (388) اپنا حسب نسب تبدیل کرنا معصیت اور ذلت کا سبب ہے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ سب باتوں کو چھوڑیئے دیکھنے کی ایک بات ہے وہ یہ کہ جو قومیں اپنے حسب اور نسب کو بدلنا چاہتی ہیں ان قوموں میں لکھے پڑھے لوگ بھی ہیں انہیں عار نہیں آتی کہ غیر آباء کی طرف اپنے کو منسوب کرتے ہیں ۔ معصیت ہونے کے علاوہ اس سے زیادہ دنیا میں کون سی ذلت کی بات ہو گی ۔ (389) شرفاء کی شان ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ آپ کا خیال ہی خیال ہے کہ متعارف شرفاء متکبرین ہیں وہ لوگ تو اب تک بھی کوئی دعوی نہیں کرتے بلکہ باوجود تواتر کے کہتے ہیں کہ ہمیں خبر نہیں کہ ہم صدیقی ہیں یا فاروقی یا عثمانی یا علوی یا انصاری اور جس شخص کو حقیقت حاصل ہوتی ہے اس کی یہی شان ہوتی ہے ان میں تصنع و تکلف نہیں ہوتا بس یہ رنگ ہوتا ہے ۔ زیر بارند درختان کہ ثمر ہادارند اے خوشا سرو کہ ازبند غم آزاد آمد نباشد اہل باطن درپئے ارایش ظاہر نبقاش احتیاجے نیست دیوار گلستان را