ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
چیزوں کا دویشی سے کوئی تعلق جیسا عام خیال ہے اور یہ ساری خرابی کہ غلط خیالات میں ابتلا ہو رہا ہے اس کی ہے کہ لوگ طریق سے بے خبر ہیں جن چیزوں کو طریق سمجھتے ہیں وہ حقیقت سے کوسوں دور ہیں ۔ خارجی چیزوں کا بلکہ اکثر تو واہی تباہی باتوں کا نام طریق رکھ چھوڑا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اعمال مامور بہا طریق ہیں اور رضاء حق اس طریق کا مقصود ہے اس سے آگے جو شیخ کامل تجویز کرتا ہے یا سلف کا معمول رہا ہے وہ سب تدابیر کا درجہ ہے فن طب کی طرح اس طریق میں بھی تدابیر ہیں ۔ (296) اعتراض کرنا آسان ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اعتراض کرنا کون سا مشکل ہے زبان ہی تو ہلانا پڑتی ہے ۔ تحقیق کا درجہ مشکل ہے ۔ اس ہی لئے محقق پر سینکڑوں اعتراض ہوتے ہیں ۔ اور وجہ اس کی یہ ہے کہ اس کی نظر تمام جوانب پر ہوتی ہے اور غیر محقق کی نظر صرف ایک بات پر ہوتی ہے ۔ س مختلف جوانب کو جمع کرنا ظاہر ہے کہ کس قدر مشکل ہے ۔ ایک بزرگ کی مجلس میں لفظ زندیق کی لغوی و فقہی تحقیق ہو رہی تھی ۔ اسی سلسلہ میں ایک عالم نے کہا کہ زندیق ایسے ہی کو کہتے ہونگے جیسے محی الدین ابن عربی ۔ یہ بزرگ کچھ نہیں بولے ۔ پھر خاص مجلس میں ایک صاحب نے ان بزرگ سے سوال کیا کہ حضرت آج کل قطب کون ہیں فرمایا محی الدین ابن عربی ہیں ۔ عرض کیا گیا حضرت اس مجلس میں ان کو زندیق کہا گیا اور حضرت کچھ نہیں بولے ۔ فرمایا کہ وہ مجلس علماء کی تھی وہاں ردو قدح کرنے سے شرع کا نظام مختل ہوتا ۔ اب مجلس خاص ہے اور اہل ظاہر چونکہ جامع نہیں ہوتے اس لیے ان کا ہمیشہ یہی مسلک رہا کہ وہ محقق پر معترض رہے حالانکہ کوتاہی اپنی نظر کی ہوتی ہے ۔ (297) سیپ کی موتی کی تسبیح کا ھدیہ ایک صاحب نےایک تسبیح سیپ کی جو خاصی قیمتی تھی بطور ہدیہ حضرت والا کی خدمت میں پیش کی ۔ اور مہدی کی دل آزاری کی وجہ سے حضرت والا نے اپنے معمول کے خلاف قبول فرما لی ۔ اس تسبیح کو تقریبا چار یوم تک حضرت والا نے استعمال فرمایا اس درمیان میں ایک دانہ اس تسبیح کا ٹوٹ گیا ۔ مہدی صاحب ابھی تک قیام کئے ہوئے تھے مجلس میں موجود تھے ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ اس تسبیح کی حفاظت نہیں کر سکتا کیونکہ یہ ایک مستقل