ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
کہ اب مدتوں کے بعد ان دکاندار مکاروں کی پول کھلی ہے خفا تو نہیں ہیں مگر ہوتا کیا ہے حق ہی غالب ہو کر رہے گا جاء الحق ۔ و زھق الباطل ان الباطل کان زھوقا 30 جمادی الاولی 1351ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم یکشنبہ (61) دوسرے کی بات میں دخل دینا خلاف تہذیب ہے ایک صاحب نے ایک پرچہ پیش کیا حضرت والا نے اس کو ملاحظہ فرمایا کہ میں عامل تو نہیں ہوں اور یہ کام عاملوں کا ہے لیکن اگر تم کہو تو اللہ کا نام لکھ دوں ۔ عرض کیا کہ حضرت کو اختیار ہے ۔ فرمایا اگر مجھ کو اختیار دیتے ہو تو جاؤ میں نہیں لکھتا ۔ بندہ خدا یہ میری بات کا جواب ہوا ۔ میں نے سیدھی بات کہی اس کا الٹا پلٹا جواب دیا ۔ کچھ نہیں رسمیں ہی خراب ہو گئیں ۔ لوگوں کے مذاق ہی بدل گئے جو چیزیں اذیت اور تکلیف پہنچانے والی ہیں وہ راحت بخش سمجھی جاتی ہیں ۔ اس قدر کلیا پلٹ ہوئی ہے کہ جس کا کوئی حدو حساب نہیں ۔ میں حتی الامکان اس کی سعی کرتا ہوں کہ بات صاف پوری ہو کسی بات میں الجھن نہ ہو اور لوگ حتی الامکان اس کی کوشش کرتے ہیں کہ اگر صاف بات بھی ہو تو اس کو بھی الجھا دیں ۔ مرگی کے متعلق میں چند آیتیں لکھ دیتا ہوں ۔ بہت جلد نفع بھی ہوا مگر کسی عامل کا بتلایا ہوا نہیں اس لئے ظاہر کر دیتا ہوں کہ میں عامل نہیں ۔ دوسرے یہ کہہ دیتا ہوں کہ اگر نفع نہ ہوا تو پھر نہ آنا ۔ اس کہہ دینے سے دھوکا نہیں ہوتا ۔ ایک صاحب مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے ان تعویذ طلب کرنے والے صاحب سے کچھ کہا اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ کسی کی بات میں دخل دینا بالکل تہذیب کے خلاف ہے دیکھئے میں بتلاتا ہوں امراء کی مجلس کی تہذیب اور ہے اور غریبوں کی مجلس کی تہذیب اور ہے دوسرے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم مخصوصین میں سے ہیں اور ایڈی کانگ ہیں ۔ تیسرے چہار طرف سے آنے والے پر ہجوم کرنا وہ بے چارا گھبرا جاتا ہے کہ یہ چہار طرف سے کیا بلا نازل ہوئی میرا مضمون چاہے کتنا ہی روکھا ہو مگر حدود سے متجاوز نہیں ہوتا ۔ میں سوچ کر الفاظ زبان سے نکالتا ہوں ۔ پھر یہ کہ میں اگر کچھ کہہ لوں تو اس کا تدارک بھی کر سکتا ہوں ۔ اور یہ حضرت جو درمیانی ہوتے ہیں نزیر ہی نزیر ہیں ان میں بشیر کا نام بھی نہیں ۔ عرض کیا کہ آئندہ کبھی ایسا نہ ہو گا معافی کا خواست گار ہوں ۔ فرمایا معاف ہے مگر ایسی