ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
برکت سے عین وقت پر ضرورت کی ہر چیز قلب میں القاء فرما دیتے ہیں ۔ ایک مولوی صاحب جو اپنے ہی عقائد کے تھے مجھ سے کہنے لگے کہ اگر تم خفا نہ ہو تو ایک بات کہوں ۔ میں نے کہا کہ خفا ہونے کی کیا بات ہے کہو کیا بات ہے کہا کہ دشمن کو آگ میں جلتا ہوا دیکھ کر ہم کو بھی رحم آ جاتا ہے ۔ تو کیا حق تعالی کو رحم نہ آئے گا جب کفار دوزخ میں جلیں گے ۔ میں نے کہا کہ یہ آپ کا قیاس مع الفارق ہے آپ میں تو انفعال ہے اور اللہ تعالی انفعال سے منزہ ہے وہاں تو جو بھی ہوتا ہے ارادہ سے ہوتا ہے ۔ پھر وہ ارادہ حکمت سے ہوتا ہے ۔ مولوی صاحب نے توبہ کی ۔ 27 جمادی الثانی سنہ 1351 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم شنبہ (501) شاہان سلف کی شفقت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ شاہان سلف میں جس قدر بادشاہ گزرے ہیں ان کو رعایا کے ساتھ شفقت تھی ان کی پرورش کا خیال رکھتے تھے اب اکثر حکومتوں کو اس کا خیال نہیں اور جب تک شفقت نہ ہو پرورش کا خیال نہ ہو کوئی طریقہ اور کوئی تدبیر رعایا کو مطیع بنانے کی نہیں ۔ ملکہ میں یہ بات پھر غنیمت تھی کہ رعایا کے ساتھ شفقت تھی ۔ سنا ہے کہ حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے ہماری ملکہ اس کا نصیبن نام رکھا تھا ۔ صاحب نصیب ہونا تو اس کا ظاہر تھا اس لئے کہ اس کے زمانہ میں نہ ایسا طاعون ہوا نہ کوئی جنگ ایسی ہوئی نہ قحط سالی ہوئی نہ ملک میں بد امنی ہوئی ایک صاحب سے جو چند روز ملکہ کی کسی خدمت پر نوکر رہے ملکہ کے عجیب و غریب قصے ترحم و رعایت کے سننے میں آئے اور ایک واقعہ تو اکثر جگہ عجیب پیش آیا وہ یہ کہ جب ملکہ مر گئی تو اکثر کھانے پکوا کر تقسیم کئے جا رہے تھے جب کوئی پوچھتا کہ یہ کیا ہو رہا ہے تو اکثر یہ جواب ملتا کہ ملکہ کو ایصال ثواب کیا جا رہا ہے بعض کا بیان ہے کہ خفیہ مسلمان تھی واللہ اعلم (502) سر سید کے عقل و دین میں کمی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ سر سید کی نیت تو بری نہ تھی مسلمانوں کا ہمدرد تھا مگر عقل و دین کی کمی کی وجہ سے جو راہ مسلمانوں کی فلاح اور بہبود کےلئے نکالی وہ مضر ثابت ہوئی وجہ یہ کہ اصل مقصود دنیا کو سمجھا پھر دین کیسے محفوظ رہتا چنانچہ ایک مرتبہ سر سید میرٹھ آئے تھے