ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
(19) حضرت مجدد کی گوالیر میں نظر بندی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جس زمانہ میں جیسے سلاطین گزرے ہیں ان کی اصلاح کے لئے بزرگ بھی اسی درجہ کے گزرے ہیں ۔ جہانگر بادشاہ نے یہ سن کہ مجدد صاحب تخت شاہی کے سامنے سجدہ کرنے کو منع فرماتے ہیں ان کو بلوایا اور ایک عارضی کھڑکی دربار میں تخت کے کے سامنے بنوائی تاکہ جب اس میں ہو کر آئیں گےتو تخت کے سامنے جھکنے کی شکل ہو جائے گی ۔ مجدد صاحب نے یہ ترکیب کی کہ کھڑکی میں اول پاؤں داخل کئے اس پر بادشاہ نے برہم ہو کر قتل کا حکم دیا ایک بزرگ دربار میں بیٹھے تھے بادشاہ جن کے معتقد تھے انہوں نے مجدد صاحب کی سفارش کی تب قتل کا حکم تو منسوخ ہوا مگر گوالیر کے قلعہ میں نظر بند کیا گیا مگر پھر بھی یہاں کے سلاطین زیادہ بد دین نہ تھے بعضے بد عمل تھے ۔ (20) لوگوں کا عجیب مذاق ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل لوگوں کا عجیب مذاق ہے کہ چاہے ان کا کام نہ ہو خواہ ان سے جھوٹ ہی بول دیا جائے لیکن صاف اور سچی بات کو خلاف اخلاق سمجھتے ہیں سو میں اس سے مجبور ہوں ۔ مجھ سے ایسی باتیں نہیں ہو سکتیں جھوٹ نہیں بولا جاتا دھوکہ نہیں دیا جاتا وجہ یہ کہ میں فقیر نہیں ہوں جو جھوٹ بولوں ۔ میں تو ایک طالب علم ہوں سیدھا اور سچا دیہاتی مسلمان ہوں فقیری میں البتہ بڑی گنجائش اور وسعت ہوتی ہے ۔ زنا کر لیں تب فقیری ۔ شراب پی لیں تب فقیری ۔ جھوٹ بولیں تب فقیری ۔ دھوکا دیں تب فقیری ۔ اس لئے کہ ان کے یہاں ہر چیز میں رموز اور اسرار ہیں ۔ ان کی وجہ سے کسی طرح فقیری کو بٹا نہیں لگتا اور بے چاری مولویت ذرا سی بات میں آئی گئی ہو جاتی ہے ۔ مولویت کا نہایت ہی نازک مسئلہ ہے شرمندہ درخت یعنی چھوٹی موٹی سے بھی زیادہ نازک ہے ۔ رہی فقیری تو وہ اس قدر لوہا لاٹ ہے کہ توڑے نہیں ٹوٹتی ۔ ایک فقیر نے ایک گاؤں میں کچھ مرید کر لیے تھے اس فقیر حبیث نے ایک مرید کی بیوی سے منہ کالا کیا اس کے خاوند کو اطلاع ہوئی تو پیر سے تو لڑا مگر اور پیر بھائیوں سے کہا کہ میرا ان کا معاملہ ہے تم بد اعتقاد نہ ہونا حالت یہ ہو رہی ہے کہ جہاں کسی نے تسبیح ہاتھ میں لی لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ ساری خدائی کا مالک ہو گیا ۔ چنانچہ یہاں بھی بعض لوگ خطوط میں ایسی باتیں دریافت کرتے ہیں کہ کوئی ایسا تعویذ یا عمل ہو جس سے بہت سا روپیہ مل