ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
مولوی صاحب میرے دوست تھے انہوں نے مدعو کیا تھا رخصت کے قریب بعض احباب نے مشہور چیزوں کی سیر کرائی اس سلسلہ میں دارالضرب بھی دیکھنے گیا وہاں ایک انگریز دکھلانے والا تھا جب سب کچھ دیکھ کر واپسی کےلئے دروازہ پر آئے تو میں نے اس انگریز سے کہا کہ آپ کے اخلاق سے بڑا جی خوش ہوا آپ کے اخلاق تو ایسے ہیں جیسے مسلمانوں کے ہوتے ہیں اس پر وہ تو خوش ہوا کہ ایک مذہبی شخص نے اس کی تعریف کی ۔ میرے ساتھ ایک بڑے افیسر مسلمان بھی تھے انہوں نے مجھ سے آگے چل کر کہا کہ آپ نے تو غضب ہی کر دیا عجیب و غریب طرز سے تعریف کی ۔ بڑھا بھی دیا اور گھٹا بھی دیا وہ تو اس پر خوش ہوا اور بڑا اثر ہوا کہ ایک مذہبی شخص اپنے مذہبی لوگوں کی ساتھ مجھ کو تشبیہ دیتا ہے اور گھٹا یوں دیا کہ اخلاق میں مسلمانوں کو کامل اور اس کو ناقص قرار دیا ۔ میں نے جواب دیا کہ میں نے حقیقت کو بیان کیا کہ اپنے اخلاق پر ناز نہ کرنا یہ سب تم نے اسلام سے اور مسلمانوں سے لیا ہے ۔ یہ تمہارے گھر کی چیز نہیں بلکہ مسلمانوں کے گھر کی چیز ہے ۔ اسی طرح ہرامر میں اسلام کی تعلیم اور اصول عجیب ہیں ۔ امام شافعیؒ سماع حدیث کےلئے امام مالک صاحبؒ کے مہمان ہوئے ۔ کھانے کے وقت خادم نے اطلاع کی کہ کھانا تیار ہے ۔ فرمایا لے آؤ وہ ہاتھ دھلانے کےلئے پانی لایا اور پہلے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ دھلانے چاہے امام مالک نے فرمایا کہ پہلے ہمارے ہاتھ دھلاؤ ۔ اسی طرح کھانا رکھتے وقت فرمایا کہ کھانا پہلے ہمارے سامنے رکھو اس کے بعد خود پہلے کھانا شروع کر دیا ۔ یہ ترتیب اس وقت کے رسم و تکلف کے خلاف ہے لین اس میں ایک بہت بڑے دقیقہ پر امام کی نظر گئی اس لئے کہ مہمان کو پیش قدمی کرتے ہوئے شرم دا منگیر ہوتی ہے ۔ خصوصا کھانے میں ابتداء کرتا ہوا مہمان شرماتا ہے ۔ یہ تجربہ سے معلوم ہوا اس لئے آپ نےمہمان کو بے تکلف کرنے کے لئے یہ ترتیب اختیار فرمائی ۔ (279) انگریزوں کی ظاہری تہذیب ایک سلسلہ گفتگو میں اوپر کے ملفوظ کی مناسبت سے فرمایا کہ میں ایک مرتبہ قصبہ کیرانہ گیا تھا وہاں پر جو اس وقت تحصیلدار تھے سندیلہ کے رہنے والے تعلق دار تھے وہ اس خیال سے کہ یہ (یعنی میں ) میرے باپ کا ملنے والا ہے محبت کرتے تھے انہوں نے میری دعوت بھی کی مجھ کو کوئی وجہ عذر کی نہ تھی قبول کر لی ان کے یہاں لکھنئو کا باورچی تھا بہت نفیس نفیس کھانے تیار