ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
اعتدال پر آ جاوے اس کی ایسی مثال ہے کہ جیسے ایک کاغذ جو مدت تک ایک رخ پر مڑا رہا ہو تو اس کو سیدھا کرنے کےلئے اس کی جانب مخالف کی طرف موڑنے میں مبالغہ کرتے ہیں یعنی اس کو دوسری جانب خوب زور سے موڑتے ہیں پھر جب کھولتے ہیں تو وہ سیدھا ہو جاتا ہے اور یہی مقصود تھا ۔ عجیب مثال ہے ایسی باریک بات کو اس قدر بد یہی کر دیا ۔ یہ ہیں حقیقی علوم علم اس کو کہتے ہیں جس میں نہ میر زاہد کی اصطلاحیں ہیں نہ تدقیقات ہیں ۔ (461) ذکر جہر میں شبہ ریا کاری کا جواب ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ریا ایسی سستی نہیں کہ یوں ہی چمٹتی پھرے جب بلا قصد کوئی خیال پیدا ہو گیا پھر ریا کہاں وہ تو عمل اختیاری ہے البتہ ریا کا وسوسہ ہی جو ریاء نہیں اس پر دو درویشوں کا ایک لطیف مکالمہ یاد آیا ۔ ایک نقشبندی نے ایک چشتی بر ذکر جھر کے متعلق اعتراض کیا کہ ہم نے سنا ہے کہ تم ذکر بالجہر کرتے ہو ۔ مقصود لطافت سے اعتراض کرنا تھا کہ اس میں ایسا اظہار ہے کہ ہم تک خبر پہنچ گئی تو ایک قسم کی صورت ریا ہو گئی چشتی نے جواب دیا کہ ہم نے سنا ہے کہ تم ذکر خفی کرتے ہو ۔ مطلب یہ تھا کہ اگر محض ظاہر ہو جانا ریا ہے تو جس طرح ہمارا ذکر بالجہر ظاہر ہو لیا جس کو تم نے سن لیا اسی طرح تمہارے ذکر خفی کو ہم نے سن لیا دونوں کا ظہور ایک ہی مرتبہ کا ہو گیا عجیب جواب دیا اور حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک شخص کو ذکر جہر تعلیم فرمایا اس نے کہا حضرت اس میں ریا ہو جاوے گی اگر اجازت ہو خفی کر لیا کروں حضرت نے عجیب جواب دیا کہ میاں ذکر جہر میں تو یہی معلوم ہو گا کہ اللہ اللہ الا اللہ الا اللہ کر رہا ہے اور خفی میں جب گردن جھکا کر بیٹھو گے تو دیکھنے والوں کو یہ معلوم ہو گا کہ نہ معلوم یہ عرض کرسی کی سیر کر رہا ہے یا لوح قلم کی ۔ کی اس میں ریا نہیں اس میں تو ذکر جہر سے بھی زیادہ ریا کا شبہ ہو سکتا ہے ۔ واقعی بات یہ ہے کہ یہ حضرات حکیم ہیں خوب نبض کو پہنچانتے ہیں ۔ (462) علماء کی ناداری میں حکمت ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ہندوستان میں اکثر علماء نادار ہیں اس لئے دین کی خدمت ہندوستان میں زیادہ ہو رہی ہے ۔ دوسری جگہ کے علماء اکثر مالدار ہیں اس لئے دین کی خدمت نہیں کر سکتے ۔ عیش میں پڑے ہوئے ہیں ایک ترکی بزرگ تھے مکہ معظمہ میں