ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
فرمایا کہ معلوم کر کے آؤ ۔ دیکھو یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ مسئلہ جب پوچھنے جاوے پوری اور پکی بات معلوم کر کے آنا چاہیے ۔ ادھوری بات پر مسئلہ کیسے بتلا دیا جاوے ۔ عرض کیا کہ اگر وہ دکان اس ہندو کی ہو تو کیا حکم ہے ۔ فرمایا کہ کیا رسالہ بنانا ہے اگر یوں ہے تو یوں ہے اور اگر یوں ہے تو یوں ہے پھر فرمایا کہ علماء محقیقن نے اس کی سخت ممانعت کی ہے تشکیک کے ساتھ جواب دیا جاوے ۔ اس میں بعض اوقات سائل مفید شق کا دعوی کرنے لگتا ہے ۔ (539) تبلیغ و افتاء کی چند شرائط ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل حدود کی قطعا پرواہ نہیں کی جاتی گڈ مڈ معاملہ ہو رہا ہے ہر کام کے خاص اصول ہیں حتی کہ علماء نے خود تبلیغ و افتاء کے بھی چند شرائط بیان کئے ہیں چنانچہ منجملہ ان کے ایک یہ ہے کہ جس کے متعلق افتاء و تبلیغ و تعلیم و تربیت کا کام سپرد ہو وہ کسی کی گواہی نہ دے اور ایک میں نے اضافہ کیا ہے تجربہ کی بناء پر کہ جس کے متعلق یہ کام ہوں وہ کسی کے معاملہ میں حکم یعنی فیصل کنندہ بھی نہ بنے کیونکہ ایسا کرنے سے وہ ایک جماعت میں شمار کر لیا جاوے گا اور دوسرے جماعتوں کے مسلمان اس کے فیوض اور برکات سے محروم ہو جائیں گے ۔ ضلع سہارنپور کی ایک بستی میں دو شخصوں میں ایک زمین پر جھگڑا تھا منصف کے یہاں مقدمہ تھا ان لوگوں نے ہر چند چاہا اور کوشش کی مجھ سے کہ تم فیصلہ کر دو تو ہمارا بہت بڑا نفع ہے عدالت میں جانے سے ہزاروں کا نقصان ہو گا حتی کہ منصف کے یہاں سے اس مقدمہ کی مسل میرے یہاں بھجوائی ۔ میں نے مسل کو واپس کر دیا ۔ غرض ایسے خادمان دین کو ہرگز ایسے معاملات میں نہیں پڑنا چاہیے ۔ اس میں بڑی مضرت کا اندیشہ ہے خصوصا دین کا ضرر اس لئے کہ اس زمانہ میں ہر شخص آزاد ہے نہ کسی کا کسی پر اثر نہ کسی کے اعتقاد اور محبت کا اعتبار صرف مطلب اور اغراض تک سب کچھ ہے اگر ان کے خلاف کوئی بات پیش آ جائے اسی وقت اثر اور اعتقاد محبت سب ختم ہو جاوے یہ تجربہ کی باتیں ہیں آج کل علماء اور مشائخ فخر ک راہ سے ایسے معاملات میں دخل دیتے ہیں مگر اس سے سخت اجتناب کی ضرورت ہے ۔ (540) حضرت گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کا خواب میں اپنے مرید کو حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں بیٹھنے کی تاکید ایک صاحب نے ایک پرچہ حضرت والا کی خدمت میں پیش کیا ملاحظہ فرما کر فرمایا کہ بڑا