ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
سے بھی زیادہ عجیب و غریب القاب اور خطاب سنئے ۔ بلبل ہند ۔ طوطی ہند ۔ شیر پنجاب و علی ذلک ۔ بجائے انسان کے جانوروں کے خطاب دئے گئے ۔ معلوم ہوتا ہے کہ کچھ روز میں اسپ ہند ۔ فیل ہند ۔ خر ہند ۔ گرگ ہند ۔ بھی پیدا ہو جائیں گے ۔ یہ سب نیچریت سے ناشی ہوئے ہیں ۔ دوسرے کی کیا شکایت کی جائے خود اپنے ہی بزرگوں سے محبت کا دعوی کرنے والے اور ان کے دیکھنے والے ان چیزوں کا شکار بن گئے ۔ ایک دم کایا پلٹ ہو گئی ۔ ایک دم انقلاب ہو گیا ۔ اور منشا اس کا سوائے حب جاہ کے اور کوئی ایسی چیز نہیں جو اس قدر جلد انقلاب کر سکے اور یہ ہوا ان تحریکات کی بدولت جس میں نیچریوں کا زیادہ دخل تھا ۔ جو چیز پچاس برس کے اندر پیدا ہوتی وہ پانچ برس کے اند پیدا ہو گئ ۔ اس منحوس نیچریت کا اس قدر زہریلا اثر پھیلا ہے کہ ہر شخص پر اس کا اثر ہے الا ماشاء اللہ ۔ بس جس پر فضل خدا وندی ہے وہ تو بچا ہوا ہے ۔ مجھ کو تو ان تمام نئی چیزوں اور نئے خطابات اور القاب سے نفرت ہے ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پر دیوبند میں جو کتبہ لگا ہے اس پر شیخ الاسلام کا لقب لکھا دیکھا ہے ۔ فرمایا کہ یہ نیا لقب نہیں یہ پرانا لقب ہے اس سے وحشت نہیں ہوتی ۔ (140) دنیائے فانی کی حقیقت ایک مولوی صاحب کی گفتگو کے سلسلہ میں فرمایا کہ یہ آپ نے بالکل صحیح فرمایا کہ سلف میں بزرگان دین نے بڑی بڑی مشقتیں اور تکلیفیں اٹھا کر دین کی خدمت کی ہے ایک بزرگ عالم تھے جن کا نام اس وقت یاد نہیں القاسم میں ان کا واقعہ پڑھا ہے ان پر کئی کئی روز کے فاقے ہو جاتے تھے ۔ ایک باورچی تھا ان بزرگ کا معتقد تھا وہ کھانے کی دوکان کیا کرتا تھا ۔ جب اس کو یہ حالت معلوم ہوئی تو اس نے ان بزرگ سے کھانے کے انتظام کی اجازت چاہی ۔ فرمایا التزام تو مجھ کو گوارا نہیں اگر اعانت کرنا چاہتے ہو تو اس کی ایک صورت ہو سکتی ہے کہ مسافروں کے سامنے کا بچا کچا مجھ کو دے دیا کرو اس نے قبول کر لیا ۔ بس یہ بزرگ کبھی کبھی جاتے اور مسافروں کے سامنے کا بچا کچا ہوتا اس کو باورچی سے لے کر کھا لیتے ۔ ایک روز تشریف لے آئے تلک اذاکرۃ خاسرۃ ۔ بات یہ ہے کہ یہ حضرات اس دنیائے ناپائدار فانی کی حقیقت سے واقف ہو چکے تھے اور یہ واقفیت ہوتی ہے اس کی حقیقت میں غور کرنے سے اسی لئے حق تعالی