ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
خالی نہیں ۔ جیسا مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ یار باید راہ را تنہا مرد بے قلاء و زاندرین صحرا مرد اور جب حقیقت پل صراط کی یہ صراط مستقیم ہے پس جس صورت سے کوئی شخص اس صراط مستقیم پر چلا ہے اسی طرح وہاں صراط پر چلے گا یعنی کوئی برق کی طرح کوئی گھوڑے کی طرح کوئی پیادہ ک طرح و علی ہذا عرض جس طرح یہاں پر چل سکتا ہے اس طرح وہاں پر چل سکے گا کیونکہ وہ چلنا بھی اسی چلنے کو ظہور ہو گا مگر یہ تو جیہات ظنی ذوقی ہیں یا استدلالی نہیں ، (355) مدعی سست گواہ چست فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ میرے ایک دوست ہیں وہ ایک عرصہ سے آپ سے بیعت کے متمنی ہیں آپ ان کو بیعت کر لیجئے ۔ میں نے لکھ دیا ہے کہ یہ خط اسی مثل مشہور کا مصداق ہے کہ مدعی سست گواہ چست ۔ اس پر فرمایا کہ ان کو طلب ہے تو خود کیوں نہیں لکھتے دوسروں سے کیوں لکھواتے ہیں ۔ کبھی عدالت میں بھی کسی دوسرے کی طرف سے درخواست دی ہے کہ فلاں شخص پر بڑا ظلم ہوا ہے اس کی مدد کیجئے باقی وکالت اور چیز ہے اس میں خطاب تو موکل ہی کی طرف سے ہوتا ہے وکیل صرف اعانت کرتا ہے پھر فرمایا کہ لوگ یہ بے ہودگیاں کرتے ہیں ۔ اور مجھ کو بد نام کرتے ہیں کہ بد خلق ہے سخت گیر ہے اپنے اخلاق حسنہ پر نظر نہیں فرماتے کہ ہم کیا حرکتیں کرتے ہیں میں تو انتہائے صبر سےکام لیتا ہوں مگر جب حد صبر سے کوئی گزر جائے تو کیا کیا جاوے ۔ ایک اور صاحب ہیں عالم شخص ہیں بہت عرصہ سے بیعت پر اصرار کر رہے ہیں ۔ میں اس طرح سے بیعت پر اصرار کرنے کو بھی پسند نہیں کرتا مگر صبر اس لیے کرتا ہوں کہ یہ بھی رائے کا اختلاف ہے وہ اپنی رائے سے نہیں ہٹتے میں اپنی رائے سے نہیں ہٹتا مگر اس پر کسی کو سب و شتم بھی نہیں کرتا اس لئے کہ رائے کا اختلاف ہے ۔ 14 جمادی الثانی 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم یکشنبہ (356) بعض بد فہم لوگوں کی ایذارسانی ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا کہ حضور مجھ کو بھی اجازت ہو جائے چلنے کی ۔ فرمایا کہ