ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
اعلان طریق کو تو محض بیعت کرنا اشاعت طریق نہیں یہ تو ان ہی غلطیوں میں سے ہے جن میں لوگوں کو ابتلا ہے اور یہ حقیقت کی بے خبر کی بدولت ہے اب میں جو حقیقت کو ظاہر کر دیتا ہوں میں ہی برا ہوں بیعت متعارفہ تو بعض برکات کےلئے ہے چنانچہ ایک برکت وہ ہے جس کو ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ میں تو اس نیت سے بیعت کرتا ہوں کہ پیرو مرید میں سے اگر ایک کی بھی نجات ہو گئی تو مرحوم اپنے ساتھ مغضوب کو جنت میں لے جائے گا سبحان اللہ ۔ ایسی نیت تو سنی ہی نہیں سو بیعت تو مثلا اس لئے ہے یہ اشاعت طریق نہیں ورنہ بعضے مسلم بزرگ اس میں دیر نہ کرتے چنانچہ حضرت حافظ محمد ضامن صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ میرے یہاں دونوں رنگ ہیں کبھی حاجی صاحب کا اور کبھی حافظ صاحب کا ۔ ایک شخص حضرت گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آیا ۔ بیعت کی درخواست کی حضرت نے انکار فرمایا دیا بے حد اصرار کیا رویا پیٹا مگر حضرت انکار ہی فرماتے رہے بعد میں معلوم ہوا کہ خفیہ پولیس کا افسر تھا یہ حضرت کی فراست تھی اور فراست صادقہ کشف سے بڑھی ہوئی ہوتی ہے ۔ کشف تو ناز سے بھی ہوتا ہے یعنی اشغال و ریاضات سے حرارت اور اس سے لطافت ادراک حاصل ہوئی ہے اور فراست مومن کے نور ہی سے ہوتی ہے حضرت کی فراست کا ایک واقعہ یاد آیا ۔ دو شخص آدھی رات کے قریب آپ کی خدمت میں آئے کہ یہ روپیہ ہے اس کو مجاہدین سرحد کے پاس پہنچا دیجئے ۔ حضرت نے فرمایا کہ نکالو ان بے ہودوں کو بعد میں معلوم ہوا کہ وہ دو افسر انگریز تھے ۔ امتحان کرنے آئے تھے کہ ان کا کچھ تعلق ان مجاہدین سے ہے یا نہیں حضرت کی ہر بات میں ایک عجیب نور ہوتا تھا ۔ (360) اسرار باطنی کے اخفاء کی مثال ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اسرار باطنی کے اخفاء کی بڑی زبر دست تاکید ہے جیسے اپنی دلہن اغیار کو دکھلانے میں غیرت آتی ہے اسی طرح اس میں غیرت آتی ہے یہ اسرار عرائس باطنی ہیں ۔ (361) منازل مناجات مقبول بدعت نہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مناجات مقبول جو سات منزل ہیں یہ روزانہ کی سہولت کے لیے ایسی قعین میں بدعت کی کیا بات ہے جس پر کھٹک ہو یہ تو سہولت کےلئے ایسا کیا گیا آخر