ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
مزاحمت ہے اور نہ کسی کی تنقیص ہوتی ہے ۔ یعنی یوں کہا جاوے کہ حسن میں حضرت یوسف علیہ السلام سب میں فائق تھے اور جمال میں حضور صلی اللہ علیہ و سلم ۔ اس میں حرج کیا ہے ۔ (142) حضرت حاجی صاحب فن طریق کے امام تھے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ اس فن طریق کے امام تھے ۔ مجدد تھے وہ تحقیقات فرمائی ہیں کہ آج ان کی نظیر مشکل ہے ۔ چنانچہ حضرت فرمایا کرتے تھے انوار ملکوتی حجابات نورانی ہیں اور کائنات نا سوتیہ حجابات ظلمانی اور حجب نورانیہ اشد ہیں ۔ حجب ظلمانیہ سے اس لئے کہ انسان کو مقصود سمجھ کر آگے کی ترقی سے رہ جاتا ہے اور حق تعالی سے محجوبی ہو جاتی ہے اور حجابات ظلمانی کو ہر شخص ناقابل التفات اور حجاب مذموم اور برا سمجھتا ہے ۔ اس لئے ہمارے یہاں اس کی نفی کرنے کی تعلیم کی جاتی ہے ۔ جو شخص اس راہ میں قدم رکھے اور اس کو طے کرنا چاہیے سب چیزوں کو پس پشت چھوڑنے کے معتلق اس کی یہ حالت ہونا چاہیے ۔ اے برادر بے نہایت در گھے ست ہرچہ بروئے می رسی برومی مایست اس طرح اشغال وغیرہ اس طریق میں تدابیر کے درجہ میں ہیں ۔ یہ سب دوائیں ہیں ۔ غذا نہیں ہیں ۔ اور دوا کبھی مقصود نہیں ہوا کرتی ۔ ہاں مقصود کی معین ضرور ہوتی ہے ۔ مقصود تو تندرستی ہے ۔ ایسے ہی یہاں سمجھ لو کہ یہ تدابیر مقصود نہیں بلکہ مقصود اعمال واجبہ کی اصلاح اور رسوخ ہے اور وہ تدابیر اس کی معین ۔ (143) مذاہب مجہتدینؒ کے موازنہ میں خطرناک طرز ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل بعض اہل حق میں بھی یہ مرض عام ہو گیا ہے کہ مذاہب مجتہدین میں ایک مذہب سے دوسرے مذہب کا اس طرح موازنہ کرتے ہیں کہ اس سے دوسرے مذاہب کے بطلان کا وہم ہوتا ہے ۔ مثلا مذہب حنفی کے کسی مسئلہ کو اس طرح ترجیح دیں گے کہ اس سے شافعی مذہب کے ابطلال کا شبہ ہو گا ۔ سو میں اس طرز کو پسند نہیں کرتا یہ طرز نہایت ہی خطرناک اور مضرت ہے ۔ توحید اور رسالت و عقائد اصل ہیں اور قطعی دلائل اس پر قائم ہیں اس میں سب شریک ہیں ۔ آگے فروع ہیں جن کے دلائل خود ظنی ہیں ان میں کسی جانب کا عزم کرنا غلوفی الدین ہے ۔