ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
(329) شیر پنجاب وغیرہ القاب خرافات ہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ پہلے تو صرف آدمیوں کے نام رکھے جاتے تھے اب بکثرت مکانوں کے نام بھی رکھے جا رہے ہیں ۔ عشرت منزل ۔ فلاں منزل ۔ فلاں منزل ۔ قصبہ کیرانہ میں ایک چھوٹی سی کوٹھڑی کا نام مدرسہ دارالفیض رکھا گیا تھا ۔ مدرسہ دیوبند اس قدر بڑا مدرسہ اور بزرگوں کے وقت میں اس کا کچھ بھی نام نہیں تھا ۔ ایک نئی رسم یہ نکلی ہے کہ آدمیوں کے نام جانوروں کے ناموں پر رکھے جانے لگے ۔ بلبل ہند ۔ طوطی ہند ۔ شیر پنجاب ۔ پرندے درندے بننے لگے ۔ اللہ نے تو آدمی بنایا تھا یہ جانور بننے لگے ۔ اب گاؤ ہند ۔ خر ہند گرگ ہند خرگوش ہند اور بننا باقی ہیں کیا خرافات ہیں (330) محسن کشی کا مرض عام ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ محسن کشی آج کل مرض عام ہو گیا ہے بڑا ہی نازک زمانہ ہے یہ سب بد دینی کی بدولت ہو رہا ہے لوگوں میں دین نہیں رہا ۔ (331) حضرت حکیم الامت کو کوڑ مغزوں اور بد فہموں سے واسطہ ایک شخص نے پرچہ پیش کیا حضرت والا نے ملاحظہ فرما کر فرمایا اس قسم کےتعویذ گنڈے مجھے نہیں آتے ۔ عرض کیا کہ میں تو دس کوس سے چل کر آیا ہوں ۔ فرمایا یہ میری بات کا جواب ہوا یہ میں نے کب پوچھا ہے کہ کے کوس سے چل کر آئے ہو کیا میری بات سنی نہیں ۔ عرض کیا کہ سنی تو ہے فرمایا تو اس کے معنی یہ ہیں کہ چاہے جانتے ہو یا نہ جانتے ہو مگر لکھدو تو کیا بڑھاپے میں تمہاری ضرورت سے کہیں جا کر سیکھ کر آؤں گا جو میں نے کہا ہے ۔ اس کا جواب دو ۔ میں چاہتا ہوں کہ صفائی کے ساتھ بات ختم ہو جائے اور تم لوگ اس کو الجھاتے ہو ۔ ایک شخص صبح آئے تھے میں اپنا کام چھوڑ کر ان کی طرف متوجہ ہوا کہ بھائی کچھ کہنا ہو تو کہہ لو جواب میں کہتا ہے کہ اللہ کا شکر ہے ۔ میں بڑی حیرت میں گیا کہ یہ بات کیا ہوئی ۔ میں نے کہا کہ اس سے میں کیا سمجھوں اتنا بڑا علم اور قابلیت تو مجھ میں نہیں میں نے بہت ہی کھود کرید کی تب کہا کہ مرید ہونے آیا ہوں ۔ میں نے کہا کہ نکل موذی یہاں سے مگر بیٹھا رہا ۔ میں نے کہا کہ نہیں اٹھا تب بھی بیٹھا رہا ۔ میں نے ڈنڈا اٹھایا اور اس کی طرف لے کر چلا جب اس نے دیکھا کہ