ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
خدا ہی کو معلوم ہے کہ افضل جاہل ہے یا عالم کیونکہ اس کی کوئی دلیل نہیں کہ عالم کےلئے افضل ہونا بھی لازم ہو ممکن ہے کہ اس جاہل کے قلب میں ایسی کوئی چیز ہو کہ وہ علم سے کہیں زیادہ خدا کے نزدیک محبوب اور پسندیدہ ہو تو اپنی اکملیت کی بناء پر اپنے کو افضل سمجھنا یہ برا ہے یہی علوم ہیں جو باخبر کی صحب میں میسر ہوتے ہیں یہ تو علمی تحقیق ہے باقی بعض امور ذوقی و وجدانی ہوتے ہیں وہ بیان میں بھی نہیں آ سکتے ۔ ایک شخص پر ایک ایسی باطنی حالت غالب تھی کہ وہ یہ سمجھتا تھا کہ اگر میں فرعون ہوتا تو اس حالت سے بہتر تھا کیونکہ وہ اس بلا میں مبتلا نہ تھا ۔ رہا کفر تو وہ حالت کفر کو ایک منٹ میں درست کر لیتا اور اس موجودہ حالت کو درست نہیں کر سکتا اور اس کے ساتھ ہی یہ بھی عقیدہ تھا کہ وہ کافر تھا اور میں مومن اور مومن کافر سے اچھا ہوتا ہے اور یہ ایسی حالت ہے کہ جس کو دیکھ کر اگر کوئی اعتراض کرے تو اس کو بجائے سمجھانے کے یہی جواب دیا جاوے گا ۔ اے ترا خارے بپا شکستہ کے دانی کہ چیست حال شیرانی کہ شمشیر بلا بر سر خورند (350) فعل کو برا سمجھنا تکبر نہیں ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت حدیث شریف میں آیا ہے کہ اگر منکر فعل کو ہوتے ہوئے دیکھے تو ہاتھ سے روک دے ۔ اس پر قدرت نہ ہو تو زبان سے روک دے اس پر بھی قدرت نہ ہو تو اس کو دل سے برا سمجھے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جب اس پر نکیر کرے گا تو اس کو برا اور اپنے کو اس سے اچھا سمجھے گا اور یہی تکبر ہے ۔ فرمایا کہ فعل کو برا فرمایا فاعل کو منکر اور اپنے نماز پڑھنے کو معروف تو سمجھیں گے مگر اس سے یہ تو لازم نہیں آیا کہ اس بے نمازی کی ذات سے غازی کی ذات کو افضل سمجھیں ہاں اس کے اس فعل سے کہ اس نے نماز نہیں پڑھی اور نمازی کے فعل سے کہ اس نے نماز پڑھی افضل کہیں گے ۔ (351) کامل بصیرت صحبت شیخ سے میسر ہوتی ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کتنا ہی بڑا ذی استعداد ہو بدوں صحبت شیخ کامل بصیرت نہیں ہو سکتی ہاں بصیرت کے بعد پھر خواہ شیخ سے بھی بڑھ جائے یہ ممکن ہے