ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
(125) ایک صاحب کو چالیس مواعظ دیکھنے کا مشورہ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ قریب زمانہ میں پچھلے دنوں ایک خط احمد رضا خان صاحب کے ایک مرید کا آیا تھا جس میں لکھا تھا کہ میں پچتیس سال سے مولوی احمد رضا خان صاحب سے مرید تھا اب ان عقائد باطلہ سے توبہ کرتا ہوں اور حضرت سے بیعت کی درخواست کرتا ہوں عمر کے متعلق لکھا تھا کہ اس وقت میری عمر تقریبا پینسٹھ سال کی ہے اس لئے جلد از جلد مرید ہونا چاہتا ہوں اور بھی اسی قسم کا مضمون تھا ۔ میں نے جواب میں لکھ دیا تھا کہ تعجیل مناسب نہیں ۔ آج ان کا پھر خط آیا ہے لکھا ہے کہ تعجیل کی حد بتلا دی جائے تاکہ میں اس وقت تک کچھ نہ بولوں ۔ میں نے لکھ دیا ہے کہ جب تک میرے چالیس وعظ اور رسائل نہ دیکھ لو اور بیس مرتبہ خط و کتاب نہ کر لو اور دس بار ملاقات نہ کر لو ۔ بس یہی حد ہے ۔ فرمایا کہ اگر خلوص اور محبت سے ان کا خیال اس طرف رجوع کرنے کا کا ہوا ہے تو ان شرائط کو پورا کریں گے یہ سب باتیں تجربہ کے بعد معلوم ہوئی ہیں ۔ ان لوگوں کی نبضیں میں خوب پہچانتا ہوں یہ سب میرے آزمائے ہوئے ہیں ۔ دوسرے ناواقف جو مشورے دیتے ہیں خواہ مخواہ ہانکتے ہیں جہک مارتے ہیں ۔ بعضوں کی نسبت اچھی طرح سمجھتا ہوں کہ ۔ نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں اگر یہ شخص کسی دوسری جگہ بیعت کی درخواست کرتے تو یہ سمجھ کر کہ ہمارے مخالف سے ٹوٹ کر آ رہے ہیں فورا بیعت کر لئے جاتے مگر میں تو جب تک کھوٹا کھرا نہ دیکھ لوں اس وقت تک پاس کو بھی نہیں گزرنے دیتا ۔ کوئی دکان تھوڑا ہی جمانا ہے ۔ میں تو ایک مثال دیا کرتا ہوں گو بظاہر ہے تو ذرا فحش مگر ہے منطبق وہ یہ کہ رنڈی اور گہر ستن میں ایک بڑا فرق یہ ہوتا ہے کہ رنڈی تو ہر قسم کی تدابیر اپنی طرف مائل کرنے کی کرے گی ۔ بناؤ سنگار کرے گی ۔ چہرہ پر پوٖڈر ملے گی ۔ کپڑے صاف پہنے گی غرض کہ دل لبھانے کی ہر تدبیر کرے گی اور گہرستن خدمت کرے گی ۔ ذلت اٹھائے گی مگر زیادہ دبایا جائے گا صاف کہہ دے گی کہ میں بھی برادری کی ہوں کسی بات سے تم سے کم نہیں ہوں ۔ آج کل کے بہت سے رسمی پیروں نے رنڈیوں کا سا و تیرہ اختیار کر رکھا ہے ۔ ہر قسم کی تدابیر لوگوں کے پھنسانے کی کرتے ہیں ۔ اغراض بھی پیر جی اور رنڈی میں مشترک ہیں ۔ وہی جھپٹنا ار اینٹھنا ۔ یہ بھی دونوں میں مشترک ہیں ۔ اسی فرق